لاہور(پ ر) بچوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے کام کرنے والی تنظیم قانونی آگاہی واچ کے زیر اہتمام ”بچوں کےلئے انصاف“سے متعلق سیمینار کا انعقاد،سیمینار میں چائلڈ رائٹس ایکٹیوسٹ ،قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔شرکاءکاحکومت سے بچوں کو مفت انصاف کی فراہمی کےلئے فنڈز کا قیام اور بحالی مرکز کے قیام مطالبہ،شرکاءکا نو عمر انصاف ایکٹ 2018کے مکمل نفاذ کا بھی مطالبہ،قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بچوں کی تشہیر کرکے انکو بدنام مت کیا جائے۔تنظیم کے ڈائریکٹر سرمد علی نے کہا متعلقہ حکام کو بغیر کسی تاخیر کے ایکٹ 2018 کے سیکشن 24 کے تحت قواعد و ضوابط کو مطلع کرنا چاہیے تاکہ اسے اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جا سکے، اس ناکامی کی وجہ سے پاکستان بھر میں جوینائل جسٹس کمیٹیوں کو نابالغ اور نابالغوں کو حل کرنے کے لیے فعال نہیں بنایا گیا ہے۔ پاکستان بھر میں فعال نوجوان انصاف کمیٹیوں کا ہونا عدالتوں کو مقدمات کے التوا کے بوجھ سے نجات دلائے گا اور عام تعزیری پابندیوں سے ہٹ کر ملک میں بحالی انصاف کو پنپنے کی اجازت دے گا۔ اس کے علاوہ، صوبائی فیصلہ سازی کارنر ایکٹ 2018 کے تحت انصاف کے نظام میں لائے جانے والے بچوں کو مفت قانونی خدمات فراہم کرنے کے لیے فنڈز قائم کرنے کے لیے۔ قانون سے متصادم بچوں کی شناخت ظاہر نہ کرنے کو یقینی بنانے کے لیے آج تک وفاقی اور نہ ہی صوبائی سطح پر کوئی کوشش کی گئی ہے۔