موبائل فون سموں کی تصدیق کا مرحلہ

موبائل فون سموں کی تصدیق کا مرحلہ
موبائل فون سموں کی تصدیق کا مرحلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نمل نامہ (محمد زبیراعوان ) سانحہ پشاور کے بعد سیکیورٹی اقدامات یقینی بنانے اور ’معصوم ‘شہریوں کو’ذلالت‘ سے بچانے کے لیے حکومت نے کئی اقدامات کیے جن میں تمام موبائل فون سموں کی ازسرنوبائیومیٹرک تصدیق بھی شامل ہے اور تمام کمپنیوں کی موبائل فون سم کی تصدیق کی فیس کے نام پر 10روپے فی سم وصول کیے جارہے ہیں ۔
پاکستان میں موبائل فون کمپنیوں اور نادرا سے متعلق عوام زیادہ خوش نہیں ہیں اورایسے میں دہشتگردی کیخلاف حکومتی اقدامات کی آڑمیں موبائل سم کمپنیوں اورنادرا نے کمائی کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔یہ کمائی بھی اُن سموں پر ہورہی ہے جو پہلے خود اِنہی سیلولر کمپنیوں نے جاری کی ہیں اورریٹیلرشاپس پر فروخت ہوئیں، حالانکہ ہوناتو یوں چاہیے تھاکہ تمام سموں کی مفت تصدیق کی جاتی اوراگر نادرا کی مددسے بائیومیٹرک تصدیق کیلئے کوئی اضافی لاگت آرہی ہے تووہ موبائل کمپنیوں یاخود حکومت سے وصول کی جاتی جنہوں نے پہلے تصدیق نہ کرکے مجرمانہ غفلت کی اور قوم کے ہزاروں ’سپوتوں‘ کی جانیں قربان ہوئیں ۔جمہوری حکومت نے بھی موبائل فون کمپنیوں کااحتساب کرنے کی بجائے قوم کو سیلولر کمپنیوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا جو رقم وصولی کے بعدپی ٹی اے کو ادائیگی کریں گی اوراِس سلسلے میں پی ٹی اے نے اخبارات میں اشتہارات بھی جاری کیے ہیں ۔

اوورسیز پاکستانی اپنی موبائل فون سموں کی تصدیق سے متعلق دستیاب معلومات کیلئے یہاں کلک کریں ۔
اندازوں کے مطابق ملک میں مختلف کمپنیوں کی10کروڑسے زائدسمیں جاری ہوچکی ہیں جن کی دوبارہ تصدیق ہوگی ۔تصدیق نہ ہوسکنے کی وجہ سے چند کروڑ سمیں بند ہونے کا امکان ظاہر کیاجارہاہے ۔نہایت محتاط طریقے سے اگر10کروڑ میں سے صرف ساٹھ فیصد یعنی چھ کروڑ سموں کی تصدیق بھی ہوتو اعلان کردہ دس روپے وصولی کے حساب سے قوم سے ”60کروڑ روپے“ اکٹھے کیے جارہے ہیں جبکہ اب تک پی ٹی اے نے 60لاکھ سموں کی تصدیق کرلی ہے ۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ دیہی علاقوں میں پچاس روپے تک وصولی ہورہی ہے۔
موبائل فون پر کمپنیوں کی طرف سے سم کی بند ش کی وارننگ اور میڈیا کے ذریعے ملنے والی اطلاعات سے پریشان شہری اپنا نمبر چالورکھنے کے لیے موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور بعض اوقات بائیومیٹرک سسٹم کے درست کام نہ کرنے یا دفتری ٹائم ختم ہونے کی وجہ سے صارفین کو مایوس لوٹنا پڑتاہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ موبائل فون کمپنیوں نے حکومت کو عام تعطیل کرکے شہریوں کو سموں کی تصدیق کرانے کا پابندکرنے یا گھر گھر مہم کی تجویز دی جسے حکومت نے مستردکردیا اور امکان ظاہر کیاجارہاہے کہ مدت میں توسیع درتوسیع سے زیادہ سے زیادہ سموں کی تصدیق یقینی بنائی جائے گی ۔
اطلاعات کے مطابق 26فروری تک تصدیق نہ ہونے والی سمیں بند کردی جائیں گی اور دوبارہ کھلوانے کے لیے پی ٹی اے کی منظوری لازم ہوگی یعنی ڈیڈلائن سے پہلے ہی اپنی سم کی تصدیق کرناضروری ہے ۔
اس صورتحال میں صارفین پریشان ہیں اورسم کی تصدیق کے نام پر لوٹی جانیوالی رقم پر ’نالاں‘ بھی۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کہ سموں کی تصدیق کے نام پر وصول کی جانیوالی رقم کس کی ”جیب“ میں جائے گی اور اِس رقم کی وصولی صارفین سے ہی کیوں۔

مزید :

بلاگ -