لاکھوں مغربی لڑکیاں تعلیم کا بوجھ اٹھانے کے لیے شرمناک کام پر مجبور
لندن (نیوز ڈیسک) کالج اور یونیورسٹی کے زمانے میں اکثر طلباءو طالبات کو فیسوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بیچارے سٹوڈنٹ مختلف ذرائع سے رقم کا بندوبست کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ ذرائع مشکل ضرور ہیں لیکن جائز اور باعزت ہیں گر ایک تیزی سے پھیلتی ویب سائٹ Seeking Arrangement نے فیسیں ادا کرنے اور دیگر اخراجات کا بندوبست کرنے کا ایک نہایت متنازعہ طریقہ متعارف کروا دیا ہے جس کے باعزت ہونے پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
چاند نے ٹائی ٹینک ڈبونے میں اہم کردار ادا کیا،جدید تحقیق میں انکشاف
یہ ویب سائٹ یونیورسٹی طالبات کو مالدار مردوں سے ملوانے کا بندوبست کرتی ہے تاکہ ان طالبات کو رقم ملے اور مردوں کو ان کا ساتھ۔ ویب سائٹ کے بانی برینڈن ویڈ کہتے ہیں کہ اب تک دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی 10 لاکھ سے زائد طالبات ان کی ویب سائٹ پر پروفائل بنا چکی ہیں۔ ویب سائٹ مالدار مردوں کو طالبات اور مالدار خواتین کو طلباءسے ملواتی ہے۔ طالب علم یا طالبہ ”شوگر بے بی“ مالدار مرد ”شوگر ڈیڈی“ اور مالدار خاتون ”شوگر ممی“ کہلاتی ہے۔
پروفائل بنانے پر طلباءو طالبات بتاتے ہیں کہ انہیں کتنی رقم کی ضرورت ہے اور وہ کس قسم کے انداز زندگی کیلئے تیار اور مائل ہیں۔ اسی طرح انہیں ڈھونڈنے والے بتاتے ہیں کہ وہ کتنی رقم ادا کر سکتے ہیں۔ برینڈن کے مطابق ہر لڑکی اوسطاً 3000 پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روپے) ماہانہ حاصل کر رہی ہے، جس کا تقریباً 36 فیصد یونیورسٹی کی فیس، 23 فیصد کرایہ اور 20 فیصد کتابوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ رقم کمانے والوں میں طلباءکی تعداد برائے نام ہے جبکہ طالبات کی بھاری اکثریت ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے نیویارک شہر کی دیواروں میں جگہ جگہ USBکیوں نصب ہے ؟وجہ انتہائی دلچسپ
ان میں مشہور ترین اداروں مثلاً کیمبرج، آکسفورڈ، لندن سکول آف اکنامکس جیسی یونیورسٹیوں کی طالبات بھی شامل ہیں۔ طالبات کی 41 فیصد تعداد کا تعلق مڈل کلاس خاندانوں سے ہے جبکہ 20 فیصد طالبات کا تعلق اونچے گھرانوں سے بھی ہے جنہیں بظاہر مالی مدد کی کوئی ضرورت نہیں۔
ویب سائٹ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کام طالبات کو جسم فروشی کی ترغیب دینے کے مترادف ہے جبکہ ویب سائٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ تعلیم کی خدمت کر رہے ہیں۔