انسانی گوشت کا ذائقہ کیسا ہوتاہے ؟کھانے والوں نے بتا دیا
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) اگرچہ کوئی انسان کبھی کسی دوسرے انسان کا گوشت کھانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا لیکن بعض لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ضرور ہوتا ہے کہ انسانی گوشت کس طرح کا نظر آتا ہے اور اس کا ذائقہ کیسا ہو گا۔ اس کی شکل و صورت اور ساخت کے بارے میں تو ماہرین کے پاس تفصیلی معلومات موجود ہیں جن کے مطابق آپ اسے بیف یا عام الفاظ کے مطابق بڑا گوشت کہہ سکتے ہیں جس کا رنگ مایو گلوبن نامی پروٹین کی وجہ سے سرخ نظر آتا ہے۔ اسی مایو گلوبن کی وجہ سے بھیڑ، گائے یا دوسرے اسی قسم کے جانوروں کا گوشت بھی سرخ ہوتا ہے، لیکن انسانی گوشت میں اس پروٹین کی مقدار دیگر بیف کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔
ہم جیون ساتھ کا انتخاب کرتے وقت لاشعوری طورپر کن باتوں کو مد نظر رکھتے ہیں؟تحقیق میں دلچسپ انکشاف ،جاننے کیلئے کلک کریں
جہاں تک اس کے ذائقے کا تعلق ہے تو معاملہ کافی پیچیدہ ہے۔ اس سلسلہ میں کچھ آدم خور مجرموں کے بیانات بھی موجود ہیں، لیکن ایک انتہائی تفصیلی بیان مصنف اور صحافی ولیم سی بروک کا ہے جو اس ضمن میں نہایت شہرت رکھتا ہے۔ ولیم 1920ءکی دہائی میں مغربی افریقہ کے جنگلی قبائل کے مشاہدے کیلئے گئے اور انہوں نے اپنی کتاب Jungle Ways میں لکھا ہے کہ انہیں وہاں انسانی گوشت کھانے کا بھی اتفاق ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بالکل بچھڑے کے گوشت جیسا تھا لیکن عام بیف سے قدرے سخت تھا۔ یہ ایک ایسے بچھڑے کے گوشت جیسا تھا جو نہ بہت ہی کم عمر ہو اور نہ ہی تقریباً مکمل بیل یا گائے بن چکا ہو۔ وہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے جو ٹکڑا کھایا وہ بھنا ہوا تھا اور اگرچہ اس کا ذائقہ اچھا تھا لیکن یہ کسی بھی اور گوشت سے مختلف محسوس ہوا اور وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہر قسم کے گوشت سے قدرے مختلف ذائقہ رکھتا تھا۔