وہ پر اسرار لڑکی جو جب چاہے اپنی روح کو جسم سےعلیحدہ کر سکتی ہے
اوٹاوا (نیوز ڈیسک) انسانی جسم اور روح کا تعلق بہت پیچیدہ ہے اور سائنسدان اور فلسفی مدتوں سے اس تعلق کو سمجھنے کے لئے کوشاں ہیں۔ کینیڈا کی ایک 24 سالہ طالبہ نے سائنسدانوں کے سامنے جسم اور روح کے تعلق کا ایک نیا معمہ کھڑا کردیا ہے جسکے باعث صدیوں سے جاری تحقیق میں ایک اور پیچیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ یونیورسٹی آف اوٹاوا کی یہ طالبہ کہتی ہیں کہ وہ جب چاہیں اپنی مرضی سے غیر مرئی حالت میں اپنے جسم سے نکل جاتی ہیں اور بالکل اس طرح سے دنیا کی سیر کرتی پھرتی ہیں کہ ان کا جسم مردہ حالت میں ایک جگہ پڑا ہوتا ہے اور وہ خود روحانی حالت میں کسی دوسری جگہ ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں:دنیا کا وہ سکول جہاں دلہنوں کو شادی سے قبل ماہر بنایا جاتا ہے
نیورو سائنسدان گلین موہنے نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر اس طالبہ پر تجربات کئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ طالبہ کا جسم خوابیدہ حالت میں بالکل ایک مردہ لاش کی طرح ہوجاتا ہے جبکہ وہ بعد میں اپنی گہری نیند جیسی کیفیت کے دوران پیش آنے والے تمام واقعات کے بارے میں بالکل درست انداز میں بتاسکتی ہیں۔ گلین نے جب طالبہ کے دماغ کا ایم آر آئی سکین کیا تو یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کے دماغ کی سرگرمی کسی بھی عام دماغ سے یکسر مختلف ہے۔ انہوں نے اس منفرد دماغی کیفیت کے بارے میں ”اے بی سی نیوز“ کے لئے ایک مفصل مضمون بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ طالبہ کی کیفیت Synesthesiaنامی کیفیت کی ہی کوئی شکل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ Synesthesia ایک ایسی کیفیت ہے جو عام طور پر نہایت کمسن بچوں میں پائی جاتی ہے لیکن جب وہ بڑے ہوجاتے ہیں تو یہ کیفیت ختم ہوجاتی ہے۔ ان کے خیال میں طالبہ کا جسم سے نکل کر روح کی شکل اختیار کرنے کا تجربہ اسی کیفیت کی کوئی شدید حالت ہے۔