وہ استاد جس کی آمد ن بڑے بڑے فلمی ستاروں سے بھی زیادہ ہے،مگر کیسے
سیول(نیوزڈیسک)ٹیچنگ کے پروفیشن سے لوگ شاید لاکھوں نہیں کماسکتے لیکن جنوبی کوریا کا ایک استاد ایسا بھی ہے جس کی آمدنی بڑے بڑے فلمی ستاروں سے زیادہ ہے اور جو ہر ماہ کروڑوں روپے کماتا ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں مقیم افراد کے لئے بڑی خوشخبری،بڑاخرچہ کم ہوگیا
کیم کی ہون نامی یہ استاد ہر سال چالیس لاکھ ڈالر (40کروڑ روپے)سالانہ کماتا ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ کس طرح یہ پیسے کماتا ہے،تو اس کا طریقہ بہت آسان ہے۔موصوف نے اپنے آن لائن لیکچرز، ٹیپ، سی ڈیز ریکارڈ کرواکر رکھی ہوئی ہیں اور زیادہ تر بچوں سے ان کے ذریعے رابطے میں رہتے ہوئے انہیں تعلیم کے زیور سے بہرور کرتا ہے۔یہ ایک طریقہ تعلیم hagwonsہے جس میں بچوں کو آن لائن تعلیم دی جاتی ہے۔ انٹرنیٹ کے تیزی سے فروغ کے بعد یہ طرز تعلیم جنوبی کوریا میں بہت تیزی سے مشہور ہوا ہے اور کیم ہون اس میں سب سے زیادہ کامیاب جارہا ہے۔جنوبی کوریا میں یہ طریقہ اس قدر مشہور ہے کہ ایک کمپنی Megastudyجو اس طرز سے فائدہ اٹھاتی ہے سٹاک ایکسچینج میں بھی رجسٹرڈ ہے۔
مزید پڑھیں:اب خواتین کی ضرورت نہیں ،دو مردوں سے بھی بچہ پیدا ہو سکتاہے،سائنسدانوں کے اعلان نے دنیا بھرمیں نئی بحث چھیڑ دی
کیم ہون ہفتے میں 60گھنٹے کام کرتا ہے جس میں وہ انگریزی پڑھاتا ہے جبکہ پورے ہفتے میں وہ صرف تین گھنٹے لیکچر دیتا ہے۔اس کا زیادہ تر وقت بچوں کے مسائل سننے اور ان کا حل نکالنے میں لگتا ہے جبکہ ساتھ ساتھ وہ لیکچرز کی سی ڈیز وغیرہ بھی بناتا ہے تاکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ نہ رکے۔اس کے آن لائن لیکچرز کا ریٹ چار ڈالر فی گھنٹہ(چار سو روپے) ہے۔کتابیں اور ورک بک لکھ کر بھی اسے معقول آمدن مل جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف 2012ء میں جنوبی کوریا میں والدین نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے اس طریقہ پر 17ارب ڈالر خرچ کئے جبکہ امریکہ میں ہر سال بچوں کی گیمز پر 15ارب ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ طریقہ تعلیم ہے جس سے نا صرف ٹیچر اچھی رقم کماتے ہیں بلکہ اس سے بچوں کو کوالٹی تعلیم بھی ملتی ہے۔