کارکن وقاص شاہ کو رینجرز نے قتل کیا ، 110 افراد گرفتار ہوئے ، 27 عدالت پیش ہوئے باقی کہاں ہیں ؟ : ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر نائن زیرو پر رینجرز کی جانب سے چھاپہ مارا گیا جس کے بعد گرفتار افراد کو آج عدالت میں پیش کر دیا گیا۔اس تمام واقعے کے بعد ایم کیو ایم کی رابطی کمیٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس می میڈیا سے ات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنماءفاروق ستار کا کہنا تھا کہ رینجرز کی جانب سے چھاپے کے دوران ان کی جماعت کا نوجوان کارکن وقاص شاہ گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ وقاص شاہ کو دن دیہاڑے شہید کیا گیا جبکہ اس کے بعد حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا وقاص شاہ رینجرز کی جانب سے لگنے والی گولی کا نشانہ بنا اور شہید ہو گیا۔میڈیا میں دکھایا جا رہا ہے کہ وقاص شاہ کو رینجرز نے شہید نہیں کیا جبکہ رینجرز اہلکار وقاص کی شہادت کے وقت 5 گز کے فاصلے پر موجود تھا۔انہوں نے بتایہا کہ ان کے پاس وقاص کے ناقابل تردید حقائق موجود ہیں جبکہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم سمیت آرمی چیف ، ڈی جی رینجرز اور وزیر اعلیٰ سندھ اس واقعے کا نوٹس لیں اور وقاص شاہ کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کریں۔
نائن زیروآپریشن ، متحدہ کے عامرخان کا شکوہ ،خاتون جج کا بہترین جواب
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بمقابلہ رینجرز کے تاثر کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں ۔جبکہ رینجرز کی جانب سے مارے گئے چھاپے میں 4 گھنٹے کے دوران کوئی مزاحمت نہیں ہوئی ۔کراچی میں آپریشن بھی ایم کیو ایم کی مرضی سے شروع کیا گیا جبکہ ان کی جماعت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا احترام کرتی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ نائن زیرو اور نائن زیدو کے اطراف دو الگ الگ اصطلاح ہیں جبکہ گرفتار بیشتر افراد کا تعلق ایم کیو ایم سے نہیں ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم سب کی عزت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ کوئی بھی ہماری عزت نفس مجروح نہیں کرے گا لیکن نائن زیرو پر چھاپہ مار کر ہماری تذلیل کی گئی۔انہوں نے کہا نائن زیرو پر کسی جرائم پیشہ افراد کی سرپرسی نہیں کی جاتی اور اگر اطراف سے کوئی دہشت گرد یا مطلوب شخص گرفتار ہوا ہے تو اس کی کوئی گارنٹی نہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رینجرز کی جانب سے آپریشن کے دوران 110 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن آج عدالت میں صرف 27 افراد کو پیش کیا گیا۔میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ کہ باقی لوگ کہاں ہیں ؟ انہوں نے مزید واضح کیا کہ نائن زیرو پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی نہیں کی جاتی جبکہ رینجرز کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد سے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ مطلوب دہشت گرد تھے جبکہ وہ نہیں بتا سکتے کہ یہ افراد مطلوب تھے یا نہیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نائن زیرو کو نو گو ایریا کہا جاتا ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ نائن زیرو سے بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے صرف 10 پولیس اہلکار نائن زیرو کی سیکورٹی پر معمور ہیں جو کہ بہت کم تعداد ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نائن زیرو جانے والے راستوں کو بیریئر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ چند ماہ پہلے نائن زیرو کے قریب سے 6 دہشت گرد گرفتار ہوئے تھے جس کے بعد حکومت کے کہنے پر اپنی حفاظت کے پیش نظر ان کی جماعت نے لائسنس یافتہ اسلحہ رکھا جبکہ یہ اسلحہ صرف دہشت گردوں سے بچاﺅ کے لیے تھا۔
دہشت گردوں کیخلاف بلا تفریق آپریشن جاری رکھا جائے :نوید مختار
اپنی جماعت کے رہنماءعامر خان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عامر خان نے رضاکارانہ طور پر اپنی گرفتاری دی تھی جبکہ رینجرز نے بھی کہا تھا کہ وہ ان سے بات چیت کے لیے ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے عامر خان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا گیا گیا اور ان کی آنکھوں پر پٹی اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 27 افراد کو گھوڑوں کی طرح عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ اس کے ذریعے نا صرف عامر خان کی بلکہ ایم کیو ایم کی عزت نفس مجروح کی گئی ہے۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن ایم کیو ایم کے مطالبے پر شروع کیا گیا ہے جبکہ ایم کیو ایم کے ساتھ ہی ناانصافی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کی بیوہ بہن کے گھر پر چھاپہ ارا گیا ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ ان کے گھر سے نیٹو کا چوری شدہ اسلحہ برآمد ہوا ہے جبکہ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی بندرگاہ پر کبھی نیٹو کا کوئی جہاز نہین لایا گیا اور نہ ہی کوئی اسلحہ کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے ایم کیو ایم کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے جبکہ متحدہ پاکستان کی معاشی شہ رگ میں امن دیکھنا چاہتی ہے۔
صولت مرزا کے خاندان والوں نے سزائے موت کیخلاف اپیل دائر کردی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ عمران کان احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جبکہ وہ کراچی کی سیاست میں اپنا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران کان ایم کیو ایم کی لاش پر قدم رکھ کر اپنے محلات بنانا چاہتے ہیں جبکہ وہ موجودہ صورتحال سے فائدہ بھی اٹھانے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پر الزامات لگانے سے قبل وہ اپنے گریبان میں جھانکیں ۔انہوں نے 90 دنوں میں کرپشن ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ لاشوں کی سیاست کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پر الزام لگایا گیا کہ زہرہ شاہد کا قتل ایم کیو ایم نے کروایا ہے جبکہ وہ الزام لگانے سے قبل ان کی بیٹی کا بیان پڑھ لیں ۔حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔