یمن صورتحال پر پارلیمنٹ میں ڈرامہ ، پاکستان کو جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرناچاہیئے ، الزامات لگانے والوں نے اپنی اوقات دکھائی : عمران خان
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یمن کی صورتحال پر اجلاس طلب کیا گیا تھا لیکن یہ سب ڈرامہ کیا جا رہا ہے اور وزیر دفاع کی جانب سے تحریک انصاف کے لیے استعمال کی جانے والی زبان وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتی۔اپنی پارٹی کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اس جنگ میں فریق بن گیا تو کبھی بھی ثالثی کا کردار ادا نہیں کر سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم فریق بن جاتے ہیں تو ان کی لگائی ہوئی آگ پاکستان میں پھیل جائے گی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ لڑائی شیعہ سنی کی لڑائی نہیں ہے لیکن اگر ہم اس جنگ میں شامل ہو گئے تو یہ لڑائی شیعہ سنی کی لڑائی بن جائے گی۔انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ انہیں قوم سے سچ بولنا چاہیئے ۔ان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا بھائی ہے اور اگر مکہ اور مدینہ شریف کو کچھ ہوا تو پوری امت مسلمہ ایک ساتھ کھڑی ہو گی اور ہم دوسری جانب اس جنگ کا فریق بننے جا رہے ہیں جس کا نقصان پاکستان کو ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک نازک موڑ ہے اور اسی وجہ سے وہ آج کے اجلاس میں شریک ہوئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں خوف ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ملک کو ذاتی کاروبار اور تعلقات کی وجہ سے ملک کو مصیبت میں نہ ڈال دیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے اچھی تقریر کی ہے اور وہ بھی اپنے ملک میں امن چاہیئے اور ہم چاہتے ہیں کہ گزشتہ واقعات کی طرح اس مرتبہ بھی ہم کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
پارلیمینٹ کا اجلاس بلالیا، بتایا کچھ نہیں، حکومت اپنے ادارے بتائے، فوج بھیجنی ہے تو پارلیمینٹ کو اعتماد میں لیں: اعتزاز احسن
تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے متعدد فوجی ضرب عضب لڑ رہے ہیں اور آج قوم کے ساتھ سچ نہ بولنے کی وجہ سے ہم قبائلی علاقوں میں تباہی دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پارلیمنٹ سے انہیں کوئی امید نہیں ہے کیونکہ صرف 4 حلقے کھلوانے کے لیے انہیں ایک سال انتظار کرنا پڑا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ یمن کی صورتحال پر مشترکہ اجلاس کا ڈرامہ رچایا جا رہا اور انہیں ابھی تک بولنے کا موقع نہیں ملا۔
حکومت کی جانب سے ہونے والی تنقید کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی جانب سے گندی زبان استعمال کی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پڑھا لکھا تو کیا کوئی تلنگا بھی ایسی زبان استعمال نہیں کرتا۔انہوں نے بتایا کہ جب جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان ہو اتو آصف زرداری اور حکومت کی جانب سے مبارکباد دی گئی تھی ۔لیکن خواجہ آصف کے بیان پر انہیں افسوس ہوا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نواز شریف اس وقت اسمبلی میں موجود تھے اور انہیں معلوم ہے کہ خواجہ آصف نے وزیر اعظم کی اجازت سے ایسے الفاظ اداکیے ہیں۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام میں تاخیر ہوئی ہے اور وہ جمہوریت کی مضبوطی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک معاشری کی تہذیب ہوتی ہے اور ایک پارلیمنٹ کی تہذیب ہوتی ہے لیکن آج ہونے والے واقعے پر انہیں افسوس ہوا ہے۔
تحریک انصاف والو، شرم کرو، حیاءکرو: خواجہ آصف
پارلیمنٹ آمد کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے ہونے والی تنقید کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صرف جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد اسمبلی میں واپس آئے ہیں اور یہ کمیشن انہوں نے 126 دن مسلسل جدوجہد کر کے بنوایا ہے۔انہوں نے اپنے ناقدین کو جواب دیا کہ ان پر تنقید کرنے والے انہیں ذلیل نہیں کر رہے بلکہ اپنی خود کی اوقات دکھا رہے ہیں۔ان کا مزید کہان تھا کہ وہ اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی پارلیمنٹ جائز نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے رہنماءفاروق ستار کی جانب سے ہونے والی تنقید پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چور مچائے شور والا کام کر رہی ہے ۔انہوں نے واضح کیا گیا کہ وہ اس ڈرامے سے خوف زدہ نہیں ہوں گے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ میں ایم کیو ایم کو گالیاں دیتا ہوں لیکن مجھے بتایا جائے کہ کیا الطاف حسین کے بارے میں سچ بولنا انہیں گالی دینا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الطاف حسین کی جانب سے ہماری ماﺅں بہنوں کو گالیاں دی گئی ہیں اور گندی زبان استعمال کی گئی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پرسوں کراچی جا رہے ہیں اور اگر الطاف حسین بہت بہادر ہیں تو وہ 23 سال سے پاکستان واپس کیوں نہیں آئے۔