راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 9 نومبر کو صوابی میں احتجاج کی کال دے دی۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی عائد کی گئی تھی، دوبارہ ایساکیا گیا تو ہماراپلان تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں موجودہ حکومت سے جان چھڑانی ہوگی، ملک میں آئین توڑا گیا، ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، فارم 47 کی حکومت سے ہمیں چھٹکارا حاصل کرنا ہے، اب ہم سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے۔
وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ہمیں مارا جاتا ہے، ہمارے ورکرز کو گرفتارکرلیا جاتا ہے، ایک کیس میں رہائی ہے دوسرے میں گرفتاری ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 نومبر کو صوابی انٹرچینج پر جمع ہو رہے ہیں، صوابی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، فائنل کال صوابی میں دی جائے گی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اب جب ہم نکلیں گے تو گھر پر بتا کر آؤں گا کہ میں واپس نہ آیا تو جنازہ پڑھ لینا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں سہولیات نہیں دی جارہیں، یہ رویہ اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک حکمت عملی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ہے، کیونکہ اس حکومت سے جان چھڑانی ہے، جب تک آئین توڑنے والے کو سزا نہیں ملے گی آئین کو توڑا جاتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 17 حملے تو ہماری تاریخ میں ہیں، ابھی تو صرف ایک دو کیے ہیں، صوبے کی مشینری لانا میرا حق ہے، اب بھی لے کر آؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوتے رہے ہیں، لیکن اس وقت کوئی بات چیت نہیں ہورہی، اگر کسی اور کے مذاکرات ہورہے ہوں تو وہی بتا سکتا ہے۔