پھوم پنہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) کمبوڈیا کی ایک عدالت نے 13 حاملہ فلپائنی خواتین کو غیر قانونی عمل کے تحت سروگیسی کیلئے بطور کرائے کی ماں کام کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کینڈال صوبے میں کمبوڈین پولیس نے ستمبر میں ان 13 خواتین کو دیگر 24 غیر ملکی خواتین کے ساتھ گرفتار کیا تھا اور ان پر سرحد پار انسانی سمگلنگ کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت نے ان 13 خواتین کو چار سال قید کی سزا سنائی۔ اس سزا میں سے دو سال معطل سزا ہے۔
عدالت کے بیان میں کہا گیا کہ ان کے پاس مضبوط شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان 13 خواتین نے پیسے کے عوض تیسرے فرد کو بچے بیچنے کی نیت سے بچوں کو جنم دینے کا ارادہ کیا، جو انسانی سمگلنگ کا عمل ہے۔ بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان 13 خواتین کے بچوں کا کیا ہوگا جب وہ پیدا ہوں گے۔
دریں اثنا ایک کمبوڈین خاتون، جو فلپائنی خواتین کے لیے کھانا پکاتی تھی، کو معاونت کے الزام میں دو ماہ اور ایک دن قید کی سزا دی گئی۔ سات دیگر فلپائنی اور چار ویتنامی خواتین، جو حاملہ نہیں تھیں، کو کمبوڈیا سے ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
سنہ 2016 میں کمبوڈیا نے کمرشل سروگیسی (کرائے کی ماں کے کاروبار) پر اچانک پابندی لگا دی تھی جب کہ اس کے پڑوسی تھائی لینڈ نے پچھلے سال اس کاروبار کو ختم کر دیا تھا، جس کے باعث آسٹریلیا اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے والدین کے لیے ایک فعال صنعت اچانک ختم ہو گئی۔ تاہم چین کی ایک بچہ پالیسی میں نرمی کے بعد کمرشل سروگیسی کی طلب اب بھی زیادہ ہے اور کمبوڈیا میں ایجنسیاں یہ خدمات فراہم کرتی رہتی ہیں۔