گوجرانوالہ(ڈیلی پاکستان آن لائن )پہلووانوں کے شہر گوجرانوالہ میں انتہائی افسوسناک واقعہ کی کہانی اس وقت کھلی جب بہن نے اپنے بھائی کو ٹیلیفون پر محبت کے جال میں پھنسا کر پیسے بٹورنے اور لوٹنے کا اعتراف اپنی والدہ کے سامنے کیا ۔جس کے بعد والدہ نے بیٹے کے قتل کا مقدمہ نامزد افراد کیخلاف خارج کرنے کی استدعا کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں بہن نے اپنے ہی بھائی کو ٹیلیفون پر دوستی اور پھر محبت کے جال میں پھنسا لیا اور اس سے ایزی پیسہ کے ذریعے رقم بٹورنا شروع کی تاہم جب حقیقت کھلی تو اس نوجوان لڑکے نے گلے میں پھندہ ڈال کر خود کشی کر لی تھی ۔
مقدمہ کی مدعیہ متوفی کی والدہ نے اصلیت سامنے آنے پر 3 نامزد ملز موں کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کر دی ہے ،تفتیش میں انکشاف ہوا کہ محمد اشرف سے اس کی حقیقی بہن سنبل نے موبائل فون اور سم عینی نامی لڑکی کو دینے کے لئے حاصل کئے اور خود عینی بن کر محمد اشرف سے دوستی کر لی ، اشرف کو شادی کا جھانسہ بھی دیا اور ایزی لوڈ کے ذریعے رقم منگواتی رہی ، اشرف کی بیوی اس سے طلاق لے چکی تھی ،اس نے چند دن بعد جب اپنی بہن سنبل سے عینی کے ساتھ شادی کیلئے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ جس لڑکی سے نکاح کروانا تھا اسکی شادی حافظ آباد میں کسی اور سے ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس تفتیش میں انکشاف ہو ا کہ خود کشی سے قبل متوفی کے موبائل فون پر آخری کالیں مبینہ عینی نامی لڑکی کی تھیں ، تفتیش کے دوران ثالث کو بھی مقرر کیا گیا جس کے روبرو سنبل نے والدہ کی موجودگی میں تسلیم کیا کہ اس نے اپنے بھائی کے ساتھ محبت کا چکر چلایا اور عینی بن کر اس سے رقم بٹورتی رہی ،مقتول کی والدہ غلام فاطمہ نے بیٹے کے قتل کا مقدمہ تھانہ صدر گوجرانوالہ میں ملز م ذکا ا للہ، نصیر بی بی اور مطیع اللہ کے خلاف 8جولائی کو درج کروایا تھا ، پولیس نے اخراج مقدمہ کی رپورٹ عدالت میں داخل کر دی۔