موٹروہیکل آرڈیننس کو پولیس رولز پر فوقیت حاصل،لاہور ہائیکورٹ

Apr 04, 2020


لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہورہائی کورٹ نے ٹریفک حادثات پر مختلف قوانین کے اطلاق اورگاڑیاں پولیس کے قبضہ میں رکھنے کے حوالے سے رہنمااصول وضع کرتے ہوئے حکم جاری کیاہے کہ موٹر وہیکل آرڈیننس(بقیہ نمبر50صفحہ6پر)

خصوصی قانون ہے اور ٹریفک حادثے پربیک وقت دو مختلف قوانین کا نفاذ نہیں کیا جا سکتا،موٹر وہیکل آرڈیننس کی دفعہ 279 کے تحت غفلت سے گاڑی چلا کر شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈالنا اورتعزیرات پاکستان کی دفعہ 337 جی کے تحت کسی کو زخمی کرنا دومختلف نوعیت کے جرائم ہیں۔مسٹر جسٹس طارق سلیم شیخ نے یہ فیصلہ ایک پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے جاری کیاہے، فاضل جج نے قراردیاکہ زیرنظر کیس میں پولیس نے غفلت سے گاڑی چلانے، زخمی کرنے اور گاڑی کو نقصان پہنچانے کی مختلف دفعات شامل کی ہیں،حادثے کا شکار گاڑیوں کو قبضے میں رکھنے سے متعلق پولیس رولز اور موٹر وہیکل آرڈیننس آپس میں متصادم ہیں،پولیس رولز 1934 ء عمومی قانون ہے جبکہ موٹر وہیکل آرڈیننس خصوصی قانون ہے،ایسے میں بعد میں آنے والے قانون یعنی موٹروہیکل آرڈیننس کو فوقیت حاصل ہوگی اوراسی کا اطلاق ہوگا،قانون کے مطابق کسی بھی حادثے کی صورت میں موٹر وہیکل انسپکٹر گاڑی کو 48 گھنٹوں سے زیادہ قبضے میں نہیں رکھ سکتا، فاضل جج نے قراردیا کہ حکام کے کسی کے قانونی کو تسلیم کرنے سے انکار اور اپنی مرضی سے خود مختاری کا اظہار کرنے پر ہائیکورٹ مداخلت کر سکتی ہے۔ قانون کے مطابق پولیس حادثے کا سبب بنے والی گاڑی کو دو دن سے زائد اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکتی، درخواست گزارٹرانسپورٹ کمپنی کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تھانہ لیسر کلاں پولیس نے درخواست گزار کمپنی کی حادثہ کا شکار ہونے والی بس کو2فروری سے اپنے قبضہ میں رکھاہواہے،بس کو سپرداری پر کمپنی کے حوالے کرنے کاحکم دیا جائے۔ فاضل جج کے اس 11صفحات پر مشتمل فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قراردیاگیاہے۔
موٹر وہیکل

مزیدخبریں