گلگت (ڈیلی پاکستان آن لائن )گلگت پولیس نے مبینہ طور پراغواء ہونیوالی کم عمر لڑکی فلک نور کو بازیاب کرکے گلگت کی ضلعی عدالت میں پیش کردیا جہاں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 164 کے تحت فلک نور کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد اسے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ" وی نیوز" کے مطابق ڈھائی ماہ قبل مبینہ طورپر اغوا ءہونے والی گلگت کے علاقے دنیور کی رہائشی فلک نور کو پولیس نے آخر کار سول سوسائٹی کے مسلسل احتجاج کے بعد آج بازیاب کرلیا اور بعد ازاں سیشن کورٹ کے جج منہاس علی راجا کی عدالت میں پیش کرکے 164 کا بیان ریکارڈ کروایا ہے۔سیشن کورٹ نے بازیاب فلک نور کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ فلک نور سے 2 روز تک کوئی بھی ملاقات نہیں کرے گا، 6 اپریل کو اسے چیف کورٹ گلگت بلتستان میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دنیور پولیس سٹیشن میں فلک نور کے والد سخی احمد جان نے اغواء کا مقدمہ درج کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 13 سالہ فلک نور کو 18 جنوری کو گلگت سلطان آباد سے مبینہ طور پر اغوا ءکرنے کے بعد مانسہرہ لے جاکر زبردستی شادی کردی گئی ہے۔2 اپریل کو چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس علی بیگ اور جسٹس جہانزیب خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے گلگت پولیس کو فلک نور بازیاب کرکے 6 اپریل کو ان کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اڑھائی ماہ بعد لڑکی کو بازیاب کرلیا ہے۔6 اپریل کو چیف کورٹ میں فلک نور کی پیشی کے بعد اس کے مبینہ اغواء اور کم عمری میں نکاح سے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔