کینیڈا میں چند ماہ گزارنے کے بعد پاکستان واپسی کی تیاریاں ہیں،انشااللہ رواں ہفتے لاہور پہنچ جاؤں گا،واپسی کے لئے دوسری تیاریوں کے ساتھ ساتھ میں نے اپنا گرین پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات چیک کیں تو مجھے چند روز پہلے ہی دنیا کے تمام ملکوں کے پاسپورٹس بارے ایک رپورٹ یاد آ گئی، جس نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا،بدقسمتی کہہ لیں یا ہماری مختلف حکومتوں کی عاقبت نااندیشی، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے،جس کے حکمرانوں تک کو اکثر ملکوں میں روک لیا جاتا ہے اور بداخلاقی کرتے ہوئے ان کی جامہ تلاشی لی جاتی ہے،اسی طرح ہمارے شہریوں کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ بے توقیری کی جاتی ہے اور انہیں بھاری سفری اخراجات برداشت کرنے کے باوجود شدید ذہنی اذیت، ذلت اور توہین آمیز رویئے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سفری سہولیات کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ہینلی اینڈ پارٹنرز کے پاسپورٹس انڈیکس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں برس کے آدھے حصے کے جائزہ کے مطابق ایشیا کے ملک سنگاپور کا پاسپورٹ دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ ہے قرار دیا گیا ہے،جس کے حامل افراد 195 ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کر سکتے ہیں،دنیا کا دوسرا طاقتور ترین پاسپورٹ بھی ایشیاء کے ہی ایک ملک جاپان کا ہے،جاپانی پاسپورٹ کے ساتھ آپ 193 ممالک میں ویزا فری سفر کرسکتے ہیں،جنوبی کوریا، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین اور فن لینڈ کے پاسپورٹس مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر موجود ہیں جن کے حامل افراد کو 192 ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔آسٹریا، ڈنمارک، آئر لینڈ، لکسمبرگ، ناروے، سویڈن اور نیدرلینڈز کے پاسپورٹس 191 ممالک میں ویزا فری داخلے کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے،بیلجیئم،پرتگال، نیوزی لینڈ، سوئٹزر لینڈ اور برطانیہ کے حصے میں 5 واں نمبر آیا اور ان ممالک کے پاسپورٹس سے 190 ممالک میں ویزا فری رسائی مل سکتی ہے، 189 ممالک میں ویزا فری داخلے کے ساتھ آسٹریلیا اور یونان کے پاسپورٹس مشترکہ طور پر 5ویں نمبر پر رہے۔کینیڈا، مالٹا اور پولینڈ کے پاسپورٹس 7ویں نمبر پر رہے اور ان کے حامل افراد 188 ممالک میں ویزا فری سفر سے مستفید ہو سکتے ہیں۔پاکستان کمزور ترین پاسپورٹ رکھنے والا 5 واں ملک قرار پایا ہے،مجموعی طور پر پاکستانی پاسپورٹ کے حصے میں 103نمبر آیا اور اس پر 33 ممالک میں ویزا فری داخلہ ممکن ہے،یمن کا پاسپورٹ پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر 103 نمبر پر موجود ہے جبکہ ان سے نیچے عراق 104،شام 105 اور افغانستان 106نمبر پر ہیں۔ پاکستان سے اوپر صومالیہ کا پاسپورٹ 102 نمبر پر رہا جبکہ نیپال 101، فلسطین اور بنگلادیش کے پاسپورٹس مشترکہ طور پر 100 ویں نمبر پر رہے۔بھارت 85 ویں، چین60ویں، ایران 96ویں جبکہ سعودی عرب کا پاسپورٹ 58 ویں نمبر پر رہا۔اس رپورٹ میں ایک بہت اہم خبر یہ بھی ہے کہ امریکہ جیسے طاقتور ترین ملک کے پاسپورٹ کی قدر و منزلت میں بھی کمی آئی ہے،اس کی وجہ شائد ٹرمپ کی پالیسیاں ہیں، اس درجہ بندی کے مطابق امریکی پاسپورٹ کی پوزیشن بیس سال کے بعد کم ہوئی ہے اور اب یہ دسویں نمبر پر ہے۔
گرین پاسپورٹ کی اس صورتحال کی ذمہ داری صرف حکومت،سفارت خانوں،بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں میں سے کسی ایک پر نہیں ڈالی جا سکتی،مگر سب نے گرین پاسپورٹ کی بے قدری میں کچھ نہ کچھ کردار ضرور ادا کیاہے،بیرون ملک حکومتی سطح پر کسی بھی ملک کی نمائندگی اس ملک کا متعین سفیر اور سفارتخانہ کرتے ہیں، مگر کسی بھی ملک کے شہری جو کسی ملک میں عارضی یا مستقل سکونت اختیار کرتے ہیں وہ بھی اپنے ملک کے وہاں غیر سرکاری سفیر ہوتے ہیں،انہی کے رویئے،گفتگو،لین دین، کردار اور اخلاق کی بنیاد پر ان کے ملک بارے رائے قائم کی جاتی ہے،مگر اس حوالے سے فریقین کا رویہ خاصا قابل اصلاح ہے،اس پر تنقید بھی ہوتی رہتی ہے، مگر کبھی اصلاح احوال کی کوشش نہیں کی گئی۔
ہمارے پاکستانی بھائی جو بیرون ملک عارضی یا مستقل منتقل ہوتے ہیں ان میں سب سے بڑا نقص وہاں کے قوانین پر عمل نہ کرنا،وہاں کے کلچر کو نہ اپنانا،اس ملک کی اچھی روایات سے اجنبی بن کر رہنا ہے،اگر چہ بعض ممالک کی ثقافت پاکستانیوں کے لئے اپنانا ایک مشکل بلکہ نا ممکن امر ہے، مگر اچھی باتیں تو اپنائی جا سکتی ہیں، مثال کے طور پر وقت اور عہد کی پابندی،جھوٹ سے گریز،خیانت،چوری سے پرہیز،خوش اخلاقی،خوش گفتاری اپنا کر ملک کا نام روشن کیا جا سکتا ہے،سچ یہ ہے کہ بعض ممالک کے شہری ہمیں غیر مہذب،اجڈ تصور کرتے ہیں،منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونا بھی ہماری بے توقیری کا باعث ہے،کبھی امریکہ،کینیڈا اور یورپی ممالک کی جیلیں کالے نیگرو لوگوں سے بھری رہتی تھیں،مگر آج ان جیلوں میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد اپنے کئے کی سزا بھگت رہی ہے،ان حالات کی روشنی میں پاکستان اور پاکستانی پاسپورٹ کی کیا اہمیت ہو گی،جب پاسپورٹ کا حامل ہی قابل اعتبار نہ ہو تو پاسپورٹ تو محض سفری اجازت نامہ ہوتا ہے۔
ایسے میں جب ہم سے بہتر ممالک کے باشندوں کو ای ویزا اور ویزا آن ارائیول کی سہولتیں حاصل ہیں، پاکستانی باشندوں پر دنیا تنگ ہوتی جارہی ہے جس کی حالیہ مثال یو اے ای ہے جس نے پاکستانیوں کے لئے ویزوں پر کافی حد تک پابندی لگائے رکھی، جبکہ سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزوں پر سختی کردی ہے، گرین پاسپورٹ کی مسلسل گراوٹ کی ایک وجہ بیرون ملک جانے والے وہ پاکستانی ہیں جو ملک کی موجودہ غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال کے باعث غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رُخ کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر مقیم ہے جن میں سے بیشتر افراد نے گداگری کا پیشہ اختیار کر رکھا ہے۔
گرین پاسپورٹ کی اس بے توقیری کے بعد اندرون ملک پاکستانی حکام کو سر پکڑ لینا چاہئے تھا،مگر کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگی، بلکہ ہمارے وزیر داخلہ محسن نقوی بیرون ملک عرصہ دراز سے مقیم اوور سیز پاکستانیز جو مشقت کر کے زر مبادلہ پاکستا ن بھجواتے ہیں اور ملکی معیشت کو آکسیجن دیتے ہیں اکثر ان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کے اعلانات کرتے رہتے ہیں اگر چہ یہ اعلان عمران خان دشمنی میں کیا گیا اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس کی نفی بھی کی، مگر ان کے اعلان سے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں میں بے دلی پھیلی اور وطن سے نسبت میں کمی آئی بلکہ بیرونی دنیا میں بھی پاکستانیوں کی بے قدری ہوئی،وزیر داخلہ خود صحافی ہیں اور صورت حال کا ادراک رکھتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہئے نواز شریف یا پاکستانی حکمرانوں کی وہاں آمد پر احتجاج سے زیادہ،ملک، اوورسیز پاکستانیوں اور گرین پاسپورٹ کی ہتک،رسوائی،بے قدری اس وقت ہوتی ہے جب لاؤ لشکر کے ساتھ ہمارے حکمران قرض یا امداد کی بھیک مانگنے ان ممالک میں جاتے ہیں،اس لئے کہ بھکاریوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی،نہ اس ملک کے شہریوں کی نہ اس ملک کے پاسپورٹ کی کوئی قدر ہوتی ہے، جس کے حکمران گلے میں کشکول ڈالے ملک ملک پھرتے ہوں۔
٭٭٭٭٭