ہنوئی (ویب ڈیسک) ویت نام کی خاتون پراپرٹی ٹائیکون کی بینک فراڈ کیس میں سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی گئی تاہم ابھی ان کے پاس موت کی سزا سے بچنے کا راستہ موجود ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ٹرونگ می لان کو دنیا کی سب سے بڑی بینک فراڈ اسکیم کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔رواں برس عدالت نے انہیں ملک کا پانچویں سب سے بڑے بینک سائیگون کمرشل بینک کو خفیہ طور پر کنٹرول کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق ٹرونگ می لان نے 10 سال سے زائد عرصہ میں جعلی کمپنیوں کے ذریعے 44 ارب ڈالر کے قرضے اور نقد رقم حاصل کیے جن میں سے 12 ارب ڈالرزکی رقم خرد برد کی گئی جس پر انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ چونکا دینے والا فیصلہ تھا کیونکہ ویت نام میں وائٹ کالر جرائم کے لیے کسی خاتون کو موت کی سزا دینے کی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔68 سالہ ٹرونگ می لان کے پاس زندگی بچانے کے لیے آخری موقع باقی ہے، ویت نام کے قانون کے مطابق اگر وہ خرد برد کی گئی رقم کا 75 فیصد واپس کر دیں تو ان کی سزا عمر قید میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
یوں ٹرونگ می خرد برد کیے گئے 12 ارب ڈالر کی رقم میں سے 9 ارب ڈالر واپس لوٹا کر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کراسکتی ، ویت نام کے صدر سے بھی معافی کی درخواست بھی کر سکتی ہیں۔