9 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت، آخری الفاظ کیا تھے اور آخری کھانا کیا کھایا؟
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) دل کی بیماری میں مبتلا ایک بچی کے قاتل کا آخری کھانا اور الفاظ سامنے آ گئے ہیں۔ مجرم کو 2007 میں ایک9 سالہ لڑکی کے قتل کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی۔ مجرم کرسٹوفر کولنگز کو مقتولہ روون فورڈ "انکل کرس" کے نام سے جانتی تھی۔
"ڈیلی سٹار "کے مطابق 2007 میں کولنگز کئی مہینوں تک روون کے خاندان کے ساتھ رہا، جہاں وہ اپنی ماں کولین مونسن اور سوتیلے والد ڈیوڈ سپئیرز کے ساتھ رہتی تھی۔ لیکن 17 سال پہلے ایک خوفناک رات کو نشے میں دھت کولنگز نے سوئی ہوئی بچی کو اس کے بستر سے اٹھایا، اسے لے گیا، اور اس کے ساتھ زیادتی کی۔
کولنگز کا ارادہ تھا کہ بچی کو واپس گھر پر چھوڑ دے گا۔ اس نے اپنا چہرہ چھپانے کی کوشش کی لیکن چاندنی رات میں بچی نے مجرم کو پہچان لیا۔ اس پر مجرم کے اوسان خطا ہوگئے اور اس نے ٹرک سے ایک رسی لے کر بچی کا گلا گھونٹ دیا۔ مجرم نے لاش ایک گٹر میں پھینک دی اور رسی، کپڑے اور خون سے داغدار گدے کو جلا دیا۔
رپورٹس کے مطابق تقریباً 2 دہائیوں بعد اسے موت کی سزا دے دی گئی ہے۔ اس کی موت سے کچھ ہی منٹ پہلے اس کے آخری الفاظ ریکارڈ کیے گئے۔ اس نے کہا: "صحیح یا غلط، میں اس صورتحال کو اس کے اصل روپ میں قبول کرتا ہوں۔ جس کسی کو بھی میں نے اس زندگی میں تکلیف دی ہے، مجھے افسوس ہے۔ امید ہے کہ آپ اسے بھلا کر آگے بڑھ سکیں گے۔ اس صورتحال کے دونوں اطراف کے لوگوں کے لیے میری دعا ہے اور امید ہے کہ میں آپ سب کو جنت میں دیکھوں گا۔"
اپنی موت سے تقریباً 6 گھنٹے پہلے، اس نے ایک پادری سے ملاقات کی، جس کے ساتھ اس نے 90 منٹ سے زیادہ وقت گزارا، اور پھر اسے آخری کھانا دیا گیا جو کہ بیکن چیزبرگر، بریڈڈ مشروم، ٹیٹر ٹاٹس اور شیف سلاد پر مشتمل تھا۔