Daily Pakistan

Get Alerts

ادب وثقافت


 اپنے معمولات زندگی میں نئی اور مختلف تبدیلی لاتے ہیں تو بکھر نہیں جائیں گے بلکہ آپ میں آگے بڑھنے کا مزید جذبہ و شوق پیدا ہو گا

روکی انکل،مسور کی دال اور اماں بھٹارن،اُس بے لوث زمانے کے بزرگ بڑے مخلص تھے،اب نہ لوگوں میں برداشت رہی  اور نہ ہی بڑے چھوٹے کا لحاظ

 اگر آپ خطرہ مول لینے کیلئے تیار نہیں تو پھر وقت آن پہنچا ہے کہ اس نام نہاد محفوظ زندگی سے نجات حاصل کریں،تجربات کا وسیع سمندر سامنے موجود ہے

بچپن کی لڑائیاں بہن بھائیوں کی محبت کا اظہار ہوتی ہیں، ابا جی سائیکل پر دفتر جاتے انکے پاس ہمیشہ سائیکلوں کی ”مر سیڈیز“  ریلے سائیکل ہی رہی

  صرف ایک غیرمحفوظ شخص ہی تحفظ کے لیے کوشش اور جدوجہد کرتا ہے،ممکن ہے کہ آپ ایسے شخص ہوں جسے اپنی منزل کے متعلق بالکل صحیح علم ہے

عوام سے سچ کیوں نہیں کہتے کیوں تنگ کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں، مدتوں پرانا طریقہ کار اپنائے ہوئے ہیں تگڑے ڈنڈے کو مانتے ہیں یا پیسے کو

 تعمیری کے باعث پیدا ہونیوالے خدشات کا سامنا کرنے کا آغاز کر دیجیے،گھبراہٹ کا مظاہرہ نہ کیا جائے تو فکرمندی زندگی سے خارج ہو جاتی ہے

 والدین ہم بچوں کی سالگرہ ضرور مناتے، مہمان صرف ہمسائے ہوتے لیکن کیک بڑا کاٹا جاتا، ابا جی نے ہماری تصاویری البم عرصہ تک محفوظ رکھیں 

  کوشش کریں جس حد تک اور جہاں تک ممکن ہو سکے فکرمندی کو خود پر غالب نہ آنے دیں،اسکے باعث معمولی سی مصیبت بھی آفت میں تبدیل ہو جاتی ہے

درہ بولان سے ساؤتھ ایشیا ءآنے جانے کا واحد راستہ کوئٹہ ہے،یہ پھولوں، خشک میوہ جات،سال بھر شاندار موسم اور مہمان نواز لوگوں کی سر زمین ہے

  ذہن و دل پر چھائی فکرمندی آپ کی سوچ کو کند کر دیتی ہے، زندگی کے موجودہ لمحات سے فائدہ اٹھائیں اوراپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کریں 

محبت عجیب شے ہے کبھی تخت چھوڑناکبھی تختے پر چڑھنا پڑتا ہے، کسی قیدو کی مکاری سہنا پڑتی ہے، کبھی نہر نکالنی پڑتی ہے اور کبھی پتھر کھانے پڑتے ہیں 

 فکرمندی آپ کے موجودہ لمحات سے منسلک سرگرمی ہے، آپ موجودہ لمحات سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں اور ان سے فرار کی راہیں ڈھونڈتے ہیں 

 جنم جنم کا گھر چھوڑنا کوئی آسان کام نہیں، بزگوں کی”ڈھیریاں“ خونی رشتوں کا انتظار کرتی رہتی ہیں،ان سے ہمیشہ کیلئے ناطہ توڑنا دل گردے کا کام ہوتا ہے

 مجھے اپنے بڑھاپے کے متعلق بہت فکر ہے، دنیا میں کوئی بوڑھانہیں ہونا چاہتا اورکوئی بھی اس سے مبرا نہیں، نہیں معلوم کہ میں اس وقت کیا کروں گا 

 بہنوں کو تنگ کرنے پر ابا جی کا ہاکی کھیلنا بند کر دیا جاتا تھا،اُس دور کے معاشرے میں دکھ سانجھے تھے اور سکھ بھی، آنکھوں میں حیا تھی،دید مرید کی دنیا تھی

 یکدم چاروں طرف اندھیرا چھا گیا جہاز ہچکولے کھانے لگا، کھڑکی سے باہر جھانکا تو دور بجلیاں گرتی نظر آ رہی تھیں، مسافروں کے اوسان خطا ہوگئے

 بہت فکر ہے کہ اگر میرے والدین وفات پا گئے تو کیا کروں گا،اپنی سلامتی اور تحفظ کے متعلق فکر نہیں کروں گا تو کسی یتیم خانے میں پڑا دکھائی دوں گا

 دادا کیساتھ ابا جی کی محبت انتہا کی تھی احترام اور ڈر بھی انتہا کا تھا، دادا نہیں چاہتے تھے کہ آسودگی اور بے جا لاڈ پیار انکے بیٹے کی عادات خراب کر دے

اہم فرعونوں کی تاریخ اب میری انگلیوں پر موجود تھی، ان کرداروں کو ایک بار پھر دیکھنا تھا جو اپنی بادشاہتیں چھوڑ کر اب یہاں ابدی نیند سو رہے تھے

 فکرمندی پر مبنی لمحات بالکل ہی بے کار اور بے مصروف ثابت ہوتے ہیں،ممکن ہے آپ بھی ان افراد میں شامل ہوں جنکا کام ہی یہ ہے کہ پریشانی پیدا کریں 

موت بہت سے ارمانوں کو نگل جاتی ہے، دادا سے ملاقات نہ ہونے کا دکھ ہمیشہ میرے ساتھ رہا، ان جیسے لوگ معاشرے سے ناپید ہوچکے ہیں 

سکندریہ سماجی طور پر باقی مصر سے تھوڑا مختلف تھا اس کی تاریخ زیادہ تر رومن دور کے گرد گھومتی ہے جبکہ میری دلچسپی محض فرعونوں کے مصر تک تھی

 دادا کبھی اپنے اصول، میرٹ سے نہ ہٹے خواہ سامنے کوئی بھی ہو، نہ ہی کبھی سچ کے علاوہ بات کہی یا سنی، یہ خوبیاں اگلی نسل میں بھی منتقل ہوئیں 

 ایک بار پھر ہم بھیڑ بکریوں کی طرح مندر کے اندر داخل ہوئے،شدید گرمی تھی یورپی اور امریکی سیاح لال بھبھوکا چہرے لئے گرمی گرمی پکار رہے تھے

 فکرمندی ہمارے معاشرے میں وبائی مرض کی حیثیت سے موجود ہے، تقریباً ہر شخص اپنے موجودہ لمحات کا قابل قدر حصہ مستقبل کی فکر میں صرف کر دیتا ہے

 احساس شرمندگی ہمارے معاشرے میں عام ہے، یہ ایک ایسا روایتی ہتھیار ہے جس کے ذریعے دوسرے افراد کا استحصال کیا جاتا ہے اور محض وقت کا ضیاع ہے

 باباجی! جوتیاں مار لیں پر اللہ کے واسطے ایسی بات مت کریں، میں آپ سے حساب کتاب لوں گا؟ یہ سب کچھ مجھ سے زیادہ آپ کا ہے،گناہ گار مت کریں 

حیرت انگیز دنیا سے باہر نکلے تو بڑی دیر تک سارے منظر ذہن میں نقش رہے، ایسا لگتا تھا جیسے وقت ٹھہر گیا تھا اور ہم خوابوں کی دنیا میں گھوم رہے تھے

وہی کریں جو کرنا چاہتے ہیں، ایک ہفتے کیلیے اپنے گھر سے دور رہیں، اس روئیے کے باعث آپ ندامت سے دامن چھڑا لینے میں کامیاب ہو جائیں گے

والد کے تایا اپنے بیٹے کو ملنے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور گئے، دھوتی کرتے میں ملبوس، ہاتھ میں دیسی گھی کی گڑوی، ہوسٹل پہنچتے تک مجھے جوتے پڑتے رہے

 گرمی بڑھ گئی تھی، میں نے سینڈوچ نکالا اور ایک چھوٹے سے فرعون کے پیچھے چھپ کر کھا لیا، کچھ سکون ملا تو دوبارہ بڑے فرعون کے سامنے جا کھڑا ہوا

ضروری اوراہم امر ہے کہ اپنے روئیے اورطرزعمل کو تسلیم کریں کیونکہ دوسروں کی رضامندی خوشگوار ہو سکتی ہے لیکن اسکا آپ کیساتھ کوئی تعلق نہیں 

میرے دادا بے لوث زمانے کے شہسوار تھے، ہر دکاندار سے حال دریافت کرتے، بیوہ بہنوں اور غریب رشتہ داروں کے بچوں کو  پڑھایا، نوکریاں بھی دلوائیں 

  رکی ہوئی زبان مشین کی طرح چلنے لگی، اس نے رٹے رٹائے الفاظ میں تاریخ بیان کرنا شروع کی، آگے بڑھے تو وہ عظیم ا لشان مگر مصنوعی پہاڑی نظر آئی 

 اپنے دل و ذہن میں یہ احساس و ادراک پیدا کر لیجیے کہ ماضی میں کسی قیمت پر بھی تبدیلی ممکن نہیں، ماضی گزر چکا، اب یہ واپس نہیں آئے گا 

مزیدخبریں

نیوزلیٹر





اہم خبریں