ورلڈ کپ کیلئے مکی آرتھر کو پاور ہٹنگ کی کمی کھٹکنے لگی

Apr 05, 2019


لاہور(سپورٹس رپورٹر)قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ پیلے کو ورلڈ کپ کی تیاریاں کرتے ہوئے صرف ایک چیز کی فکر لاحق ہے کہ پاکستانی بیٹسمینوں میں پاور ہٹنگ کا فقدان واضح ہے اور ان کی کوشش ہے کہ نچلے نمبروں پر کھیلنے والے بیٹسمین اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں،ان کا کہنا ہے کہ فہیم اشرف کو اسی مقصد سے دو میچوں میں کھلایا،عماد وسیم پر بھی سخت محنت کر رہے ہیں،حسن علی لمبے اسٹروکس کھیل سکتے ہیں،شاداب خان،محمد حفیظ اور شعیب ملک بھی زوردار شاٹس کھیلنے پر لگاتار کام کرتے رہے ،کوچز کو بہتری کا ٹاسک دے دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ورلڈ کپ کی تیاریوں کے حوالے سے صرف ایک چیز کی فکر لاحق ہے کہ ان کے بیٹسمین پاور ہٹنگ کے فقدان کا شکار ہیں جس کی وجہ سے آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے انہیں زیادہ بڑا مجموعہ بنانے میں ناکامی کا سامنا رہا جبکہ ہدف کے تعاقب میں بھی وہ معمولی فرق سے پیچھے رہ گئے اور یہی وجہ تھی کہ حارث سہیل،محمد رضوان اور عابد علی مجموعی طور پر پانچ سنچریاں بنا کر بھی پاکستان کو فتوحات دلانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔آئی سی سی کی ویب سائٹ پر قومی ہیڈ کوچ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہیں فی الوقت پاکستانی ٹیم کی پاور ہٹنگ کی جانب سے فکرمندی لاحق ہے اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ لوئر مڈل آرڈر یا اس سے نچلے نمبروں پر کھیلنے والے بیٹسمین اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے فہیم اشرف کو دو میچوں میں کھلایا گیا اور ان کی محنت کو دیکھتے ہوئے مزید مواقع فراہم کرنے کی خواہش ہے اور انہیں بیٹنگ کیلئے زیادہ وقت دیا جائے گا جبکہ پاور ہٹنگ کے حوالے سے عماد وسیم پر بھی سخت محنت کی جا رہی ہے۔ مکی آرتھر کے مطابق حسن علی لمبے سٹروکس کھیلنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور کھیل کے اس اہم پہلو پر شاداب خان بھی سخت محنت کر رہے ہیں جبکہ شعیب ملک اور محمد حفیظ بھی تسلسل کے ساتھ اسی پہلو پر کام کرتے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاور ہٹنگ ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے جس کے پائیدار حل کیلئے بہت زیادہ محنت درکار ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں بیشتر اہم کھلاڑیوں کو آرام کرانے کے باعث اس پہلو میں کمی کا فقدان واضح ہوا لہٰذا انہوں نے کوچز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کا اندازہ لگائیں کہ بیٹسمینوں کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں کیونکہ انہیں ایک جانب ڈیتھ اوورز میں بالنگ کی بہتری کا چیلنج درپیش ہے اور وہ بالرز کو سلو گیندیں پھینکنے کا طریقہ سکھا رہے ہیں لیکن پاور ہٹنگ ایک ایسا پہلو ہے جس پر لگاتار کام کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے لہٰذا اب کوچنگ اسٹاف کی جانب سے پلاننگ کے بعد آنے والے دنوں میں اس پر عمل کیا جائے گا جبکہ فٹنس کے معاملات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی۔مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ میں کھیلے جانے والے میچوں میں ان تمام پہلووں پر کام کیا جائے گا تاہم اس بات پر پورا بھروسہ رکھا جائے کہ پاکستان سے روانہ ہونے والے سکواڈ تیاریوں کے لحاظ سے بہترین ثابت ہوگا۔

مزیدخبریں