معاشی بد حالی ا ور پر امن آزادانہ منصفانہ انتخابات

Sep 05, 2023

مقبول احمد قریشی، ایڈووکیٹ


 ملک میں مثبت انداز کی حکمرانی پر تعمیر و ترقی کے لئے محنت اور سچائی کے اصولوں کے مطابق اقدامات پر عمل اور فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایسی کارکردگی کو درست خیال کرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد سے اکثر اوقات اجتناب کیا جاتا ہے۔ یہ سراسر منفی اندازِ فکر و سوچ کا ہے۔ اس بارے میں بہتر نتائج اور مفاد کی خاطر عملی کارکردگی میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ یہ امر ذہن نشین رکھنا ہوگا کہ جھوٹ اور بد دیانتی کی عادات کو غیر قانونی ہونے کی بنا پر ہر وقت متعلقہ افراد اور سرکاری اداروں کی نگرانی سے گرفت میں آنے کے خدشات لاحق رہتے ہیں یوں غلط کار افراد کو حریف فریقوں یا حکومتی اداروں کی جانب سے تادیبی کارروائیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ جو سزا جرمانوں اور جیل میں قید پر مبنی بھی ہو سکتی ہے۔ اس طرح غیر قانونی پیشہ ورانہ کارکردگی کی بنا پر ایسی پارٹی یا فریق کی ساکھ اور شہرت بھی خاصی خراب ہونے پر ان کے کاروبار کو بھی کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جس سے ان کی زندگی کا نظام خراب یا مفلوج ہو سکتا ہے اور ایسا آئے روز ہوتا بھی رہتا ہے۔ ایسی خبریں قومی اخبارات اور ٹی وی چینلز پر پڑھنے اور سننے میں بھی آتی ہیں، ایسے واقعات سے متعلقہ افراد کے علاوہ وطن عزیز کی عزت بھی متاثر ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ملک کے مختلف علاقوں کے لوگوں کا گاہے بگاہے کا انداز کار ہے۔ اس کو ضروری احتیاط اور توجہ سے جلد درست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ذاتی مفاد اور قومی ترقی کا تسلسل قانونی تقاضوں کے مطابق جاری رہ سکے۔ 


سطور بالا کی استدعا پر کارکردگی کے لئے دیانتداری کے مسلمہ اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرنا بھی ہر محنت کش اور کارندے کے لئے ضروری ہے۔ اس شرط کو نظر انداز کر کے متعلقہ اداروں کی کی ساخت پر کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کے تیار کردہ تجارتی مال یا سامان کی قیمتوں میں قابل ذکر حد تک کمی واقع ہونے کے امکانات جلد حقائق کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ جبکہ متعلقہ پرائیویٹ یا سرکاری اداروں کے لےء بہتر راستہ اور آسان حل یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی بددیانتی یا ناقص معیار کے پرزوں کے استعمال کو ترک کر کے اچھے درجہ کے پرزے نصب کئے جائیں۔ اس طرح ان کو ذاتی اور ملکی مفاد کے حصول میں بہتری ہو گی۔ ہمارے ملک کی معاشی حالت کافی حد تک خراب ہونے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے بے شمار نوجوانوں کی بیروزگاری ہے حالانکہ ان میں سے لاکھوں افراد گریجویٹ یا زیادہ معیار کے تعلیم یافتہ اور بعض تکنیکی اداروں سے تربیت یافتہ ہیں جبکہ دیگر لاکھوں نوجوان ہر محنت طلب قانونی طور پر منظور شدہ شعبہ میں بطور مزدور بھی کام کرنے کو تیار ہیں جبکہ ان کو پرائیویٹ اداروں میں بھی کوئی کام دستیاب نہیں۔ کیونکہ وطن عزیز میں بڑھتی آبادی کے حالات میں ان کو محنت یا مزدوری کی خواہش کے باوجود روز گار میسر نہیں ہو سکا۔ اس طرح ملک کے اکثریتی گھرانوں کی معاشی حالت بہت خراب ہے اور بعض اوقات مفلسی اور فاقہ کشی سے تنگ آنے  والے کئی افراد آئے روز خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔  


چند ماہ میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے نمائندے منتخب کرنے کے لئے عام انتخابات کا انعقاد ہونے کو ہے۔امیدوار حضرات اور خواتین اپنی پسند کی ترجیحی جماعتوں کی قیادت سے ٹکٹ حاصل کرنے کی سعی میں سرگرداں ہیں۔ آج کل سیاسی جماعتوں کی قیادت الیکشن کمیشن سے ملاقاتیں کر رہی ہے تاکہ ان کی ترجیحات اور تجاویز سے استفادہ کر کے مجوزہ انتخابی عمل کو حتی المقدور پر امن آزادنہ اور منصفانہ بنایا جا سکے۔ اس ضمن میں، سیاسی رہنماؤں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں سے متعلقہ آئینی اور قانونی اصول و ضوابط پر خود عمل کرنے اور دیگر اداروں سے کرانے کے لئے خلوص نیت سے اپنی کاوشیں بروئے کار لائیں۔ ان قائدین کو اس حقیقت کا بھی بخوبی علم و احساس ہوگا کہ وطن عزیز کے معاشی حالات گزشتہ چند سال سے بہت ابتر اور گراوٹ کا شکار ہیں اس کی بڑی وجہ کی بنا پر ملکی معمولات چلانے کے لئے بیشتر اداروں کو مالی خساروں کا سامنا ہے۔ جن کی درستی اور اصلاح کے لئے کوئی دیگر غیر قانونی ذرائع بطور متبادل کارآمد نہیں ہو سکتے۔ 

مزیدخبریں