سرائیکی اجرک متعارف کراکے 5 ہزار سالہ تاریخ کو زندہ کیا‘ شوکت مغل

Mar 06, 2017


ملتان (سٹی رپورٹر)سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین پروفیسر شوکت مغل نے کہا کہ اجرک سرائیکی خطے کی صدیوں پرانی ثقافتی علامت ہے ۔ازرق کا لوظ عربی میں سے آیا ہے ۔اجرک کا لفظ ’’ ازرق ‘‘ سے تبدیل ہو کر اجرک بن گیا ۔ اس کا مطلب ’’ نیلا ‘‘ ہے ۔ تاریخی واقعہ ایسے ہے کہ عرب فوج(بقیہ نمبر7صفحہ12پر )

محمد بن قاسم کی سربراہی میں سلطنت ملتان پر حملہ آور ہوئیں تو بہت سارے لوگوں نے اپنے کندھوں پر ’’ لوکار ‘‘ زیب تن کی ہوئیں تھیں جو ملتانی کاشی کے نیلے رنگ سے رنگی ہوئیں تھیں۔ جب عربوں نے دیکھا تو ان کے منہ سے خوشی اور حیرانی سے لوظ ’’ ازرق ، ازرق ‘‘ یعنی ’’ نیلا نیلا ‘‘ نکلا۔ بعد میں اس چادر کا نام اجرک ہو گیا۔ کیونکہ کچھ مقامی لوگ ’’ ز ‘‘ کو ’’ ج ‘‘ بولتے تھے سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے کہا کہ ملتان کاشی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ آپ سندھ جائیں یا بلوچستان ۔ تاریخی عمارتوں پر آپ کو ملتانی کاشی کے نقش نظر آئیں گے ۔بات صرف پاکستان یا ہندوستان کی نہیں ۔ ایران ، عراق، شام ، مشرق وسطیٰ ہو یا بلخ بخارا سے کاشغر تک چلے جاؤ۔ آپ کو ملتانی کاشی گری کے رنگ فیروزی اور نیلا نظر آئیں گے ۔سرائیکی اجرک کے رنگ بھی یہی ہی ہیں ۔ ان رنگوں اور ان رنگوں کے پھولوں کی تاریخ پانچ ہزار سال اے ۔ ان رنگوں میں سرائیکی اجرک متعارف کرا کر ہم نے اپنی پانچ ہزار سال کی تاریخ کو زندہ کیا ہے سرائیکستان قومی اتحاد کے سربراہ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ سرائیکی اجرک کے رنگوں کو ہر جگہ پسند کیا گیا ۔ سرائیکی اجرک کے رنگ دیکھ کر آنکھیں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے ۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا محمد فراز نون نے کہا کہ مخالفتوں کے باوجود سرائیکی اجرک دن بدن مقبول ہو رہی ہے ۔ سرائیکستان عوامی پارٹی کے اکبر خان ملکانی نے کہا کہ میں اس موقع پر ایک دو باتیں یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جب تک سرائیکی اجرک متعارف نہیں ہوئی تھی تو ہم سندھی اجرک اوڑھتے تھے یا پھر دوستوں کو تحفے میں دیتے تھے ۔ وہ اجرک بھی در اصل اس خطے کی پہچان ہے اور سندھ سرائیکی وسیب کا حصہ رہا ہے اور ملتان اس پورے خطے کا دارالحکومت بھی رہا ہے لیکن سندھیوں کو الگ صوبہ اور الگ شناخت ملی تووہ اجرک سندھی اجرک کہلائی جانے لگی ۔ تحفہ دینے میں کوئی حرج نہیں لیکن اپنی شناخت اور اپنی چیز کا تحفہ دینے کی بات ہی کچھ اور ہے پاکستان سرائیکی پارٹی کے رہنما علامہ اقبال وسیم، سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر سید مہدی الحسن شاہ ، عابدہ بخاری، مطلوب بخاری ، ملک جاوید چنڑ نے کہا کہ اس کے لئے نئے سے نئے ڈیزائن اور پختہ رنگوں کے سلسلے میں بھی بات ہو رہی ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملتان اور فیصل آباد کے بہت سے ٹیکسٹائل اونر اس سلسلے میں دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کی بھی خواہش ہے کہ خوبصورت سرائیکی اجرکیں متعارف کرائی جائیں ۔ وہ وقت دور نہیں کہ جب دو سو روپے سے لیکر دو ہزار تک اور دوہزار سے لیکر بیس ہزار تک دنیا کی اعلیٰ ترین سرائیکی اجرکیں تیار ہوکر لوگوں تک پہنچنے لگیں اور عام سے لیکر خواص اور معمولی اہلکار سے لیکر بادشاہ تک سرائیکی اجرکیں ایک دوسرے کو سوغات اور تحفے کے طور پر دی جانے لگیں اور سرائیکی وسیب کو وہ رنگ جو کہ ابدیت اور محبت کی علامت ہے ہر جگہ پہنچے ۔

مزیدخبریں