جب یہ معلوم ہو جاتاہے کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق احساسات و محسوسات کا انتخاب کر سکتے ہیں تو پھر ”ذہانت“ کی منزل کی طرف گامزن ہو جائیں گے

Oct 06, 2024 | 10:01 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:9
 اپنے احساس و ادراک کا انتخاب
آپ کے احساسات اور محسوسات محض جذبات نہیں ہیں بلکہ احساسات اور محسوسات وہ ردعمل ہیں جن کا آپ کو انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے جذبات‘ آپ کے ذہن کے تابع ہیں تو پھر آپ نقصان دہ اور ضررساں رویوں اور طرزہائے عمل کا انتخاب نہیں کرتے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہو جاتاہے کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق اپنے احساسات و محسوسات کا انتخاب کر سکتے ہیں تو پھر آپ ”ذہانت“ کی منزل کی طرف گامزن ہو جائیں گے جہاں ذیلی راستے نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کو ذہنی و اعصابی پریشانی و بے چینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ راستہ آپ کے لیے قطعی نیا اور نامانوس ہو گا کیونکہ آپ اپنے احساسات و محسوسات کو اپنی زندگی کے لیے ناگزیر حیثیت کے بجائے اپنی پسند و ناپسند کی حیثیت سے دیکھیں گے۔ شخصی آزادی کا یہی راز اور کلید ہے۔
آپ استدلال اور منطق کے ذریعے اس واہمے کوغلط ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ کے جذبات آپ کے بس میں نہیں ہیں۔ محض استدلال اور منطقی رویے اورطرزعمل کے ذریعے آپ اپنے اندازفکر اور جذبات کے لحاظ سے سے اپنے وجود اور ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کے مرحلے کا آغاز کر سکتے ہیں۔
استدلالی اور منطقی مفروضہ
تمہید عمومی:ارسطو ایک مرد ہے۔
تمہید خصوصی:    تمام مردوں کے چہروں پر بال ہوتے ہیں۔
نتیجہ:ارسطو کے چہرے پر بھی بال ہیں۔
غیراستدلالی اور غیرمنطقی مفروضہ
تمید عمومی:ارسطو کے چہرے پر بال ہیں۔
تمہید خصوصی:    تمام مردوں کے چہروں پر بال ہوتے ہیں۔
نتیجہ:ارسطو ایک مرد ہے۔
اس ضمن میں یہ امر تو نہایت واضح ہے کہ آپ اس استدلال کا نفاذ اور اطلاق کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں کہ آپ کی تمہید عمومی اور تمہید خصوصی کے درمیان یکسانیت پائی جاتی ہے۔ دوسری مثال میں ارسطو ایک چیمینزی یا چھچھوندر ہو سکتا ہے۔ ذیل میں ایک ایسی مشق یا مثال درج ہے جو اس نظریے کو ہمیشہ کے لیے کوڑے دان میں پھینک سکتی ہے کہ آپ اپنے جذباتی عالم کے خود کبھی مالک نہیں ہو سکتے:
تمہید خصوصی:    مجھے اپنے خیالات پر قابو نہیں ہے۔
تمہید عمومی:میرے احساسات کا ماخذ میرے خیالات ہیں۔
نتیجہ:میں اپنے احساسات و محسوسات کو اپنے قابو میں کر سکتا ہوں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں