ناصر کاظمی:
ان کا مکمل نام سید ناصر رضا کاظمی تھا۔ وہ8دسمبر 1925ءکو انبالہ میں پید اہوئے۔ تقسیم کے بعد لاہور شہر کو اپنا مسکن بنا لیا۔ ادبی رسالہ”اوراقِ نو“ اور”ہمایوں“کی ارادت کے فرائض انجام دیے ۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے اشعار کی خوشبو ہرسوپھیل گئی اور پاکستان کو ناصر کاظمی کے روپ میں ایک نیا شاعر نصیب ہوا۔ ناصر کاظمی کا پہلا شعری مجموعہ ‘برگ نے’ کے نام سے 1952 میں شائع ہوا۔اس کے علاوہ دیوانہ، پہلی بارش، نشاط خواب، سر کی چھایا، خشک چشمے کے کنارے اور ان کا دیوان بھی دیگر مجموعوں میں شامل ہیں۔ریڈیو پاکستان سے بھی جڑے رہے۔ان کا انتقال ۲مارچ1972ءکو لاہور میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔
نمونۂ کلام
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست
تو مصیبت میں عجب یاد آیا
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
تیرا بھولا ہوا پیمانِ وفا
مر رہیں گے اگر اب یاد آیا
حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا
بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصرؔ
ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا
شاعر: ناصر کاظمی
Dil Dharraknay Ka Sabab Yaad Aaya
Wo Tiri Yaad Thi Ab Yaad Aaya
Aaj Mushkill Tha Sanbhalna Ay Dost!
Tu Museebat Menb Ajab Yaad Aaya
Din Guzaara Tha Barri Mushkill Say
Phir Tira Waada-e-Shab Yaad Aaya
Tera Bhoola Hua Paimaan-e-Wafa
Mar Rahen Gay Agar Ab Yaad Aaya
Haal-e-Dil Ham Bhi Sunaatay Lekin
Jab Wo Rukhsat Hua Tab Yaad Aaya
Baith Kar Saa-e-Gul Men NASIR
Ham Bahut Roey Wo Jab Yaad Aaya
Poet: Nasir Kazmi