گوجرانوالہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) بیگ سے انسانی جسم کے ٹکڑوں میں ملنے والی لاش کا معمہ حل ہوگیا۔پولیس کے مطابق واقعہ تھانہ صدر کامونکی کے علاقہ ٹبہ محمد نگرمیں پیش آیا تھا جس میں پولیس کو نالے سے ملنے والے بیگ سے انسانی جسم کے ٹکڑے ملے تھے۔
ملزمان نے مقتول کی ٹانگیں، بازو اور سر کاٹ کر شاپر میں ڈال کر کپڑوں کے بیگ میں بند کرکے پھینکا تھا۔ لاش کی ابتدائی شناخت نہ ہونے پر پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔پولیس کے مطابق ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے مقتول کا شناختی کارڈ اور موبائل فون جلا دیا تھا تاہم چند روز بعد لاش کی شناخت ندیم کے نام سے ہوئی جوبورے والا وہاڑی کا رہائشی تھا۔
تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ندیم کو اسکی معشوقہ نے اپنے شوہر اور باپ کے ساتھ ملکر قتل کیا، مقتول ندیم کے سکندر کی بیٹی سے تین سال سے مراسم تھے جو اسے شادی کے بعد بھی فون کرتا تھا۔پولیس کے مطابق لڑکی باپ سکندر نے اپنی بیٹی سے فون کرواکر ندیم کو بلوایا اور دو روز گھر کے اندر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔پولیس کے مطابق قتل میں سکندر، اسکی بیٹی سحر اور داماد شامل ہیں۔ ملزمان نے تیز دھار چھری اور ٹوکے سے لاش کے ٹکڑے کیے۔
ملزم سکندر نے پولیس کو بتایا کہ ندیم منع کرنے کے باوجود میری بیٹی کوتنگ کرتا تھا جبکہ ملزمہ سحر کا کہنا تھا کہ ملزم کے پاس اس کی ویڈیوز تھیں جس سے وہ بلیک میل کرتا تھا۔ شوہرکو بتایا تو ندیم کو مارنے کا پلان بن گیا۔ پولیس نے تینوں ملزمان کوحراست میں لیکرتحقیقات شروع کردی ہیں۔