6جنوری کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے لاہور میں واقع ریجنل آفس میں پہلی بلوچستان سرمایہ کاری سمٹ کا اہتمام ہوا جس میں وائس چیئرمین بلوچستان بوڑر آف انویسٹمنٹ بلال خان کاکڑنے بنفس نفیس شرکت کی جبکہ کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی نمائندگی کے فرائض ولی محمد خان نے ادا کئے۔ان کے علاوہ سمٹ میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی کاروباری شخصیات نے شرکت کی اور اپنی قیمتی آراء سے اسے کامیاب بنایا۔
اس موقع پر بلوچستان کے سرکاری حکام نے آن لائن پریذنٹیشن دی اور تفصیل سے بلوچستان میں سرمایہ کاری کے پوٹینشل پر بات کی۔ انہوں نے شرکاء سمٹ کے سیکورٹی کے حوالے سے خدشات کو بھی دور کیا اور بلوچستان کے معدنی ذخائر، زراعت اور فشریز کے میدان میں دستیاب ویلیو ایڈیشن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ بلوچستان انوسٹمنٹ بورڈ کے حکام نے بلوچستان میں انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے پوٹینشل پر بھی بات کی اور وہاں سیاحت کے شعبے کی اہمیت پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سرمایہ کاروں کے لئے مراعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے دس سال کے لئے ٹیکس ہالیڈے کا اعلان کیا ہے اور ون ٹائم فری امپورٹ کی بھی اجازت دی ہے۔ یہ بھی بتایا کہ بلوچستان حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی قائم کردی ہے تاکہ بلوچستان کی ترقی میں پرائیویٹ شعبے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔
اس موقع پر میں نے شرکاء کو بتایا کہ میں یو بی جی اور ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے گزشتہ دو ماہ سے بلوچستان کے ساتھ انگیج ہوں جب میں نے سولہ رکنی وفد کے ہمراہ بلوچستان کا دورہ کیا۔ کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ حاجی فاروق خان نے مقامی بزنس کمیونٹی کو ملوایا اور میں نے انہیں بتایا کہ میرا مقصد بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔ اسی وزٹ کے دوران جب بلوچستان کے چھپے ہوئے خزانوں پر گفتگو شروع ہوئی تو میں نے اسلام آباد میں دو روزہ بلوچستان سمٹ کا آئیڈیا دیا جو انشاء اللہ 27اور 28جنوری کو منعقد ہونے جا رہی ہے۔صدر پاکستان آصف علی زرداری اس سمٹ کے مہمان خصوصی ہوں گے۔
اس میں شک نہیں ہے کہ بلوچستان ہمارے دل میں دھڑکتا ہے۔ بلوچستان کی سوئی گیس سے کئی دہائیوں تک پورا پاکستان چلاہے۔ اب بھی بلوچستان حکومت یوبی جی اور ایف پی سی سی آئی کے ساتھ کھڑی ہے۔ہم سب مل کر بلوچستان کا سافٹ امیج اجاگر کرنے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔ میرے دورۂ بلوچستان کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اسلام آباد میں تھے، تاہم انہوں نے مجھ سے فون پر بات کی اور پورے تعاون کی یقین دہانی کروائی اور چند ہی ہفتوں بعد کوئٹہ چیمبر میں تشریف فرما تھے۔ یہی نہیں بلکہ اس سے اگلے ہفتے کراچی میں فیڈریشن کے آفس بھی تشریف لائے اور بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے نہ صرف اعلانات کئے بلکہ عمل درآمد بھی شروع کر دیا۔
ایف پی سی آئی کا بلوچستان حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ بلوچستان کی سرمایہ کاری پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنایا جائے گا۔ بلوچستان کی بزنس لیڈرشپ کی بھی بھرپور سپورٹ موجود ہے۔ بلوچستان میں پیدا ہونے والی کپاس اس قدر عمدہ ہوتی ہے کہ ملک بھر کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اس پر پریمیئم ادا کرتی ہے۔اس کے علاوہ وہاں فشریزکے شعبے میں غضب کا پوٹینشل ہے، مائنز اینڈ منرلز ہیں، سونے کی کانیں ہیں۔ مگر ترقی نہ ہونے کے باعث حال ہی میں 25 نوکریوں کے لئے 28 ہزار بچوں نے اپلائی کیا۔ اس سے بڑھ کر افسوس کی بات ہے کہ بلوچستان کو ریڈ زون میں ڈالا ہوا ہے۔وہاں کے لوگ کریڈٹ کارڈ نہیں بنوا سکتے ہیں، بینکنگ نہیں کر سکتے،حالانکہ سندھ میں اگر سندھ بینک ہوسکتا ہے اور پنجاب میں پنجاب بینک ہو سکتا ہے تو بلوچستان میں بلوچستان بینک کیوں نہیں ہو سکتا؟ خوش کن بات یہ ہے کہ بلوچستان حکومت نے اس پر کام شروع کردیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اعلیٰ سوچ کے حامل شخص ہیں جو بلوچستان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ان کی ٹیم بھی بہت اچھی ہے۔ بلوچستان میں کاروباری مواقع کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اس کا 1200 کلومیٹر کا بارڈر ایریا افغانستان اور 600 کلومیٹر کا بارڈر ایریا ایران کے ساتھ لگتا ہے۔ اس کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کسی غیر ملکی سرمایہ کار کی ضرورت نہیں، اس کے لئے ہم مقامی سرمایہ کار ہی کافی ہیں۔
بلوچستان سمٹ آگاہی کے لئے کیا جا رہا ہے فیڈریشن بلوچستان کی ترقی کے لئے دن رات کام کرتی رہے گی۔وائس چیئرمین بلوچستان بوڑر آف انویسٹمنٹ بلال خان کاکڑ نے فیڈریشن کا شکریہ ادا کیا کہ پورے پاکستان کو بلوچستان کے حوالے سے بتانے کا اہتمام کیا۔فیڈریشن اور بلوچستان حکومت کے ایک پیج پر ہونے سے بلوچستان پورے پاکستان کی تقدیر بدلے گا۔ بلوچستان کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہاں جو مسائل ہیں باقی پاکستان میں کیوں نہیں ہیں۔ کلبھوشن یادیو کیوں وہاں سے پکڑا جاتا ہے۔ دنیا بھرکی ایجنسیوں نے بلوچستان کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے۔ اس کی سٹریٹیجک ویلیو بہت اہم ہے۔ پوری دنیا کی نظریں بلوچستان کی مائنز اینڈ منرلز پر ہیں۔ ہم ایک قوم ہیں اور ہمارا مقصد بلوچستان کو مضبوط کرنا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ ایک اچھے کل کی شروعات ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے ایک نیک قدم ہے۔ پورا پاکستان ایک ہوگیاہے۔ یونیورسٹیوں کے بچوں کو انگیج کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان پر کام کریں۔ دہشت گردی کا عنصر بلوچستان کے آٹھ سے دس اضلاع میں ہے،باقی بلوچستان محفوظ ہے۔ علاؤالدین مری صاحب فیڈریشن اور بلوچستان حکومت کو سیم پیج پر لائے ہیں اوراس پورے کام کے روح رواں ہیں۔
شرکاء سمٹ نے گوادر پورٹ پر کولڈ سٹوریج کی بات کی،ویئر ہاؤس کی بات کی۔ ایران سے سستی اشیاء کی درآمد کی بات کی اور خام معدنیات برآمد کرنے بجائے مقامی طورپرپراسس کرکے ویلیو ایڈیشن میں کی بات کی۔پنجاب میں ہر شہر میں بلوچستان سمٹ کرنے کی تجویز دی۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے بلوچستان کے حوالے سے ملک بھر میں طاری غیر یقینی کا خاتمہ کریں۔بلوچستان میں کپاس کی پیداوار کے شیئر کو 12 فیصد پر لے جائیں تو امپورٹ بل میں کمی آ جائے گی۔ حکومتی سپورٹ میں اضافے کا مطالبہ سامنے آیا۔ معدنیات کے لئے آر اینڈ ڈی سنٹر ڈویلپ کرنے کا تجویز سامنے آئی۔ بلوچستان سے مشرق وسطیٰ کے ممالک تک رسائی کی بات ہوئی اور بلوچ نوجوانوں کی وافر تعداد کا تذکرہ ہوا۔ انفراسٹرکچر کے چیلنجز پرگفتگو ہوئی اور بیوروکریسی کے تعاون پر زور دیا گیا۔ لائیو سٹاک کی اہمیت پر بات ہوئی توسلاٹر ہاؤس کی تجویز سامنے آئی جس سے ایران کو ایکسپورٹ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انرجی کے میدان میں موجود پوٹینشل،فش فارمنگ مختلف منرلز کا تذکرہ جاری رہا۔