اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی، تین چار ماہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کرتے ہو؟
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ ود عامر ضیا“ میں گفتگو کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی، تین چار ماہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کرتے ہو؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات پی ٹی آئی کی خواہش پر شروع کئے گئے، 5 دسمبر کو کمیٹی بنادی، ایک مہینہ ہوچکا مطالبات کو حتمی شکل نہیں دے پارہے، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا ہمارا کام ہے، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے دروازے پر بھلے دستک دیتی رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دروازے پر کھڑے ہو کر کہیں اور کیوں جھانکتے ہیں؟ ڈیڑھ سال سے وہ کوشش کر رہے ہیں کوئی دروازہ نہیں کھلا، ہم ایک آزاد ملک ہیں اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے مزید کہا کہ شکیل آفریدی کو تو لے جانہیں سکے، یہاں بھی کوشش کرلیں، کیوں باہر کی قوت کو یہ جواز دیتے ہیں کہ وہ دخل اندازی کریں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے، اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے سیشنز بھی ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنانے کے مطالبات رکھے تھے۔
تاہم حکومت کی جانب سے اصرار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے تاکہ بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے، اسی سلسلے میں بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان سے جیل میں متعدد بار ملاقات بھی کرچکے ہیں، حالیہ ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔