یوکرینی صدر اور امریکی وزیر دفاع کی آخری ملاقات، نئے صدر ٹرمپ سے بڑی اپیل کردی

Jan 09, 2025 | 09:02 PM

برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) یوکرین کے صدر ولادی میر  زیلنسکی اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کے روز اپنی آخری ملاقات میں آنے والی ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کیف کی جنگ کو نہ چھوڑے۔ دونوں رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اس وقت فوجی امداد ختم کرنا "مزید جارحیت، افراتفری، اور جنگ کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔" زیلنسکی نے کہا "ہم اتنی دور آ گئے ہیں کہ اب پیچھے ہٹنا دیوانگی ہوگی۔ دفاعی اتحاد جو ہم نے بنائے ہیں، انہیں مزید مضبوط بنانا ہوگا۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہو، ہر ملک یہ یقین رکھنا چاہتا ہے کہ اسے نقشے سے مٹایا نہیں جائے گا۔"

 لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ امریکہ یوکرین کو مزید 500 ملین ڈالر کی سیکیورٹی امداد فراہم کرے گا، جس میں لڑاکا طیاروں کے لیے میزائل، ایف-16 طیاروں کے لیے ساز و سامان، بکتر بند پلنگ سسٹم اور چھوٹے ہتھیار شامل ہیں۔ یہ ہتھیار صدارتی اختیار کے تحت امریکی ذخائر سے براہ راست فراہم کیے جائیں گے اور پینٹاگون ان ہتھیاروں کو مہینے کے اختتام سے پہلے یوکرین پہنچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

خبر ایجنسی اے پی کے مطابق لائیڈ آسٹن نے متنبہ کیا "اگر پیوٹن نے یوکرین پر قبضہ کر لیا تو اس کی خواہشات مزید بڑھیں گی۔ اگر آمروں نے سمجھ لیا کہ جمہوریتیں اپنے مفادات اور اصولوں کو چھوڑ سکتی ہیں تو ہم مزید زمینوں پر قبضے دیکھیں گے۔ اگر جارحیت کے انعامات ہوں تو دنیا میں مزید افراتفری اور جنگ کو دعوت دی جائے گی۔"آسٹن نے بتایا کہ یوکرین کے طویل مدتی سیکیورٹی اقدامات کے لیے چھ سے زائد آزاد اتحاد کام کر رہے ہیں اور ان کا عزم ہے کہ یہ کوششیں 2027 تک جاری رہیں ۔

فروری 2022 سے اب تک امریکہ نے یوکرین کو تقریباً 66 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جس میں سے 80 سے 90 فیصد پہلے ہی یوکرین تک پہنچ چکی ہے۔

مزیدخبریں