مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن مسئلہ نہیں، بلاول بھٹو

Oct 09, 2024 | 07:57 PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں، لیکن وہ سمجھتے ہیں آئینی ترمیم 25 اکتوبر تک پاس کرالی جائے گی۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری طرف سے آئینی ترمیم کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں، حکومت کیلئے ہوسکتی ہے۔ ہماری کوشش تھی مولانا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے۔ اس کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کرچلنا چاہتی ہے۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ جے یو آئی کا ڈرافٹ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے، بات چیت کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایوان صدر میں 5 بڑے بیٹھے تھے تو یقینی طور پر سنجیدہ بات ہوئی ہوگی، عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم عدالتی اصلاحات اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں۔ آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پر مولانا مان گئے تھے۔ حکومت آئین کے آرٹیکل 8 اور51 پر ترمیم لانا چاہتی تھی لیکن پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے انکار کر دیا، بانی پی ٹی آئی اور انکی جماعت کو ہر ایشو پر موقع دیا لیکن انھوں نے غیر سنجیدگی دکھائی۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اگر اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وہ دوبارہ وزیراعظم ہوتے، وہ آج بھی سیاستدانوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مجھے تو بانی پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل روشن نظر نہیں آتا، ہم نے سیاسی اتفاق رائے کیلئے کمیٹی بنائی، پی ٹی آئی نے اس کا بھی بائیکاٹ کر دیا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا جو مرضی چیف جسٹس آ جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا لیکن افتخارچوہدری کا طرز عمل نہیں ہونا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں قائم ہوں، اس سے عوام کو فوری ریلیف ملے گا۔ حکومت جلدی گھبرا جاتی ہے، سیاست میں جو ڈرگیا وہ مرگیا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ، پارلیمنٹ اور وکلا کی متناسب نمائندگی کے ذریعے ہونی چاہئیں۔ جسٹس منیب نے 63 اے کے فیصلے میں اپنا ذہن واضح کر دیا ہے۔ جب تک نیب ہوگا ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہے گی۔

مزیدخبریں