اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے جوڈیشل تحقیقات کی درخواست باضابطہ سماعت کیلئے منظورکرلی اور رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کردیئے،عدالت نے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگا کردوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ یہ درخواست عوامی اہمیت کی نہیں ہے، وفاق کی جانب سے اس نقطہ پر دلائل دیئے جائیں گے۔ عدالت نے 9 مئی واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست کو نمبر لگا کر سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں 9 مئی کی جوڈیشل تحقیقات کیلئے عمران خان کی درخواست باضابطہ سماعت کیلئے منظور کرلی گئی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے حامد خان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ڈیڑھ سال ہوچکا ہے پتہ تو کرالیں کہ 9 مئی کو ہوا کیا تھا، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے، احتجاج کرنے پر فوج طلب کرلی جاتی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ مارشل لاء میں وہ خود آتے ہیں طلب نہیں کئے جاتے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فوج تو آرٹیکل 245 کے تحت طلب ہوتی ہے، اگر آپ اسے مارشل لاء کہتے ہیں تو پھر آرٹیکل 245 کو بھی چیلنج کریں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ مارشل لاء کہہ کر سویپنگ سٹیٹمنٹ دے رہے ہیں، کیا کسی اتھارٹی کا کوئی ایسا حکم موجود ہے جسے آپ چیلنج کررہے ہیں۔
ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ 9 مئی کے بعد سیکڑوں ایف آئی آرز ہوئیں،ایک پارٹی کو دیوار سے لگادیا گیا جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہ کیا؟
حامد خان نے جواب دیا کہ یہ کسی صوبے کا نہیں پورے ملک کا معاملہ ہے اسی لیے سپریم کورٹ آئے، رجسٹرار آفس اعتراض لگا رہا ہے کہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہی نہیں۔
بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ٹھوس وجہ بتائیں،بادی النظر میں تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور نہیں ہونے چاہئیں جس پر ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ آپ اعتراضات دور کرکے میرٹ پر سنیں تو میں عدالت کو مطمئن کروں گا جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کردیئے، کیس دوبارہ لگنے پر آپ کو اٹھائے گئے سوالات پر ہمیں مطمئن کرنا ہوگا۔