ملٹری کورٹس اپیلوں کے دوران طیارہ سازش کیس کا تذکرہ  ،جسٹس مسرت ہلالی اور خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ  

Jan 10, 2025 | 11:12 AM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس اپیلوں کے دوران 12اکتوبر1999کے طیارہ سازش کیس کا تذکرہ  چھڑ گیا،طیارہ سازش کیس پر جسٹس مسرت ہلالی اور خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ  ہوا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ایک آرمی چیف کے طیارے کو ایئرپورٹ کی لائٹس بجھا کر کہا گیا ملک چھوڑدو،اس واقعے میں تمام مسافروں کو خطرے میں ڈالا گیا، خواجہ حارث نے کہاکہ جو بندہ جہاز میں موجود نہیں تھا وہ ہائی جیک کیسے کر سکتا تھا؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اس جہاز میں تھوڑا ساایندھن باقی تھا پھر بھی رسک میں ڈالا گیا،وکیل نے کہاکہ میں یہاں سیاسی بات نہیں کروں گا لیکن میں سپریم کورٹ نے جائزہ لیاتھا،سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا جہاز میں کافی ایندھن باقی تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اس ایک واقعے کے باعث ملک میں مارشل لا لگ گیاتھا،مارشل لا کے بعد بھی وہ ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں چلا، خواجہ حارث نے کہاکہ ہائی جیکنگ آرمی ایکٹ میں درج جرم نہیں،اسی لئے وہ ترائل فوجی عدالت میں نہیں چل سکتا تھا،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ چلیں اس نکتے پر فرق واضح ہو گیا آگے چلیں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ٹھہریں اس میں ایک اور سوال بنتا ہے،اگر جنگی یا فوجی طیارے کو ہائی جیک کیا جائے پھر ٹرائل کہاں چلے گا؟

مزیدخبریں