لاہور ( طیبہ بخاری سے ) ٹرانزٹ اینڈ ٹرانس شپمنٹ کارگو کی انسانی مانیٹرنگ کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں پر ایف بی آر کا رد عمل بھی آ گیا ۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ان خبروں کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شائع ہونے والی خبریں ایف بی آر کی سٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام وضع کرنے کی مخلصانہ کوششوں سے لاعلمی پر مبنی ہیں۔انفورسمنٹ فارمیشنز کے فیلڈ یونٹس کے نیٹ ورک کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور ٹرانس شپمنٹ کارگو کی مؤثر نگرانی کی جارہی ہے ۔ ٹی پی ایل کمپنی کا لائسنس اچانک منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے یہ اقدام کیا گیا۔
ایف بی آر کے مطابق پرانی ٹریکنگ ٹیکنالوجی، تکنیکی خرا بیوں اور ترسیل کے دوران سیٹلائٹ کے ذریعے براہِ راست ٹریکنگ میں ناکامی کی وجہ سے لائسنس منسوخ کیا گیا۔ سابقہ کمپنی 445ملین روپے فیس وصول کرکے غیر معیاری خدمات فراہم کررہی تھی ۔سائبر حملوں کے باعث بار بار آپریشنز معطل ہونا بھی لائسنس کی منسوخی کی وجہ تھی ۔سماعت کے دوران TPL تسلیم کرچکی تھی کہ اس کے آلات سیٹلائٹ خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں اور غیر ضروری الرٹس بھیجتے ہیں۔جن 4 کمپنیوں کو ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ کا کام سونپا گیا ہے انہیں لائسنسنگ کمیٹی اہل قرار دے چکی ہے ،عبوری مدت میں ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کارگو کی محفوظ نقل و حمل کے لئے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ گاڑیوں پر PMD آلات کی تنصیب اور کسٹمز کی نگرانی میں کارگو کی کانوائے کی صورت میں نقل و حمل کی جارہی ہے ۔ کارگو کی سکیننگ کے ذریعے اس کی بحفاظت نقل وحمل اور چوری کے کسی بھی واقعہ کی روک تھام کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ کارگو کی نقل وحمل کے دوران گاڑیوں کی رئیل ٹائم ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے 7 /24 فعال مرکزی کسٹمز کنٹرول روم قائم کر دیئے گئے ہیں ۔ایف بی آر مقابلہ جاتی اور شفاف نیلامی کے ذریعے اہل کمپنیوں کے انتخاب کے لئے ٹینڈرنگ عمل کا آغاز کر چکا ہے۔ ایف بی آر جدید ترین ٹیکنالوجی کو مؤثر کارگو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے استعمال کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔