کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، مزید3 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد نکالی گئی لاشوں کی تعداد 4 ہوگئی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیف انسپکٹر مائنز نے بتایا کہ 8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن گزشتہ 20 گھنٹے سے زائد وقت سے جاری ہے۔متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، 8 کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں،کان کے داخلی دروازے سے ملبےکو بھاری مشینری کےذریعے ہٹایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعوی تھا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کان کا بڑا حصہ بیٹھ گیا۔بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔
گزشتہ سال جون میں کوئٹہ سے 50 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔