جرمنی میں 40 سال پہلے ختم ہونے والی بیماری لوٹ آئی، حکام کی دوڑیں لگ گئیں

Jan 10, 2025 | 09:34 PM

برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمن حکام نے تقریباً 40 سال بعد ملک میں پہلی بار منہ کھر  کی بیماری کے پھیلاؤ کی تصدیق کی ہے۔ یہ کیس برلن کے مضافات میں بھینسوں کے ایک ریوڑ میں رپورٹ ہوا۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ بیماری گائے، بھینس، بکریوں ، بھیڑ اور سور جیسے جفت سم والے جانوروں میں بخار اور منہ میں چھالوں کا باعث بنتی ہے۔ یہ بیماری انسانوں کے لیے خطرناک نہیں ہے لیکن انسان اس بیماری کو جانوروں میں منتقل کر سکتے ہیں۔ مقامی حکام نے متاثرہ جانوروں کو تلف کر دیا ہے اور بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزارت زراعت کے ترجمان نے ایک باقاعدہ حکومتی نیوز کانفرنس میں بتایا کہ تین  کلومیٹر کا ممنوعہ علاقہ اور 10 کلومیٹر کا نگرانی کا علاقہ قائم کر دیا گیا ہے۔  ان علاقوں سے مزید مصنوعات یا جانور باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔  ان علاقوں سے کسی بھی جانور یا ان کی مصنوعات کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مقامی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ جانور کس طرح متاثر ہوئے، تاہم فی الحال وفاقی یا بین الاقوامی سطح پر کسی اضافی اقدام کا منصوبہ نہیں بنایا گیا۔

فیڈرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار اینیمل ہیلتھ کے مطابق جرمنی اور یورپی یونین سرکاری طور پر منہ کھر کی بیماری سے پاک علاقے ہیں۔ جرمنی میں آخری کیس 1988 میں رپورٹ ہوا تھا۔ یہ بیماری مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور جنوبی امریکہ کے کئی حصوں میں باقاعدگی سے پائی جاتی ہے۔ ان ممالک سے غیر قانونی طور پر درآمد شدہ جانوروں کی مصنوعات یورپی زراعت کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ حکام نے صورتحال پر نظر رکھنے اور مزید اقدامات کے لیے چوکس رہنے پر زور دیا ہے۔

مزیدخبریں