کائنات کا اجمالی جائزہ لیں تو ہر طرف فطری خوبصورتی بکھری پڑی ہے،حس لطیف رکھنے والی اقوام اس قدرتی خوبصورتی کی دِل و جان سے حفاظت کرتی ہیں بلکہ اس خوبصورتی کو چار چاند لگانے کی بھرپور اور کامیاب کوشش بھی کرتی ہیں، کینیڈامیں 40ہزار کے قریب قدرتی جھیلیں ہیں جن میں اس صاف شفاف اور صحت بخش پانی کو ذخیرہ کیا جاتا ہے اور پھر ان آبی ذخائر کی حفاظت کا بھی خود کار میکنزم ترتیب دیا گیا ہے،مانٹریال کی خوبصورتی میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ یہاں زیادہ تر آبادی فرانسیسی نژاد افراد کی ہے،جو اپنے شہر کو پیرس بنانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں،سیاحت کے حوالے سے2015ء مانٹریال کے لئے بہترین سال تھا جب سیاحوں کی ریکارڈ آمد کے سبب مقامی آبادی کے کاروبار میں نوا عشاریہ دو ملین ڈالر کا اضافہ ہوا، آج تک مانٹریال نے یہ اعزاز برقرار رکھا ہے اور دنیا بھر کے پُرکشش سیاحتی مقامات میں مانٹریال 34ویں پوزیشن پر کھڑا ہے۔ میں مانٹریال میں ہوں اور اپنے دوستوں علی احمد ڈھلوں،عامر بٹ اور عامر قریشی کو مس کر رہا ہوں،مگر دِلوں کا جانی فضل فانی، مرشد چودھری اشرف ورک،چنیوٹ سے مسلم لیگ(ن) کے راہنما قومی اسمبلی کے امیدوار سید رضا بخاری میرے ساتھ ہیں،مانٹریال میں چودھری ہمارے میزبان ہیں اور کیا اعلیٰ میزبان ہیں، چودھری اعجاز چٹھہ،چودھری شاہجہان وڑائچ، چودھری شاہجہان جٹ اور علی جاوید شیخ بہت پیارے لوگ ہیں، ان کے پیار کی کوئی حد ہی نہیں۔
اللہ رب العزت کا اپنا فرمان ہے ”اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند فرماتا ہے“جمالیاتی حس رکھنے والے اپنے ملک ہی نہیں شہروں اور سیاحتی مقامات کی حفاظت بھی کرتے ہیں اور قدرتی جمال کو مزید نکھارتے ہیں،موسم بہار کے آتے ہی مانٹریال جنت ارضی کا نمونہ پیش کرتا ہے،ہر طرف رنگ برنگے خوشبو لٹاتے پھولوں کی قطاریں، سڑکوں، گلیوں،بازاروں میں مختلف رنگوں اور ڈیزائین سائز کے پتوں والے گھنے سایہ دار درخت لہلہاتے ہیں، فضاء معطر ہو جاتی ہے،آلودگی کا نام و نشان مٹ جاتا ہے،رات کو تاروں بھرا آسمان آنکھوں کو تراوٹ دیتا ہے تو دن کو رنگ برنگے برگ و بار اور گل تسکین طبع کا باعث بنتے ہیں،یہ اعزاز مانٹریال کے باسیوں اور یہاں کی وزارت سیاحت کے ساتھ مقامی حکومت کا بھی ہے کہ انہوں نے مشترکہ کاوشوں سے شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے ہیں اور سیاح اس خوبصورتی کی طرف کھنچتے چلے آتے ہیں۔
مانٹریال کے حسن کے سحر میں گرفتار جنوری سے نومبر تک کیوبیک بارڈر سے داخل ہونے والے امریکی سیاحوں کی تعداد میں 9.5 فیصد اضافہ متاثر کن ہے، کار کے ذریعے آنے والوں کی تعداد میں میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا،دوسرے ممالک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی 3.4 فیصد اضافہ ہوا،2015ء میں تاریخ میں پہلی بار، مونٹریال ٹروڈو ہوائی اڈے پر 15 ملین مسافروں نے لینڈ کیا، ہوٹل ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق گریٹر مانٹریال ایریا میں ہوٹلوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا اور سیاحوں کی آمد بڑھنے سے کرایوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا،مانٹریال جہاں پیرس کے بعد سب سے زیادہ لوگ فرینچ زبان بولتے ہیں یہ شمالی امریکہ کے پُرکشش اور لاجواب شہروں میں سے ایک ہے،مانٹریال میں لاتعداد ہوٹل اور ریستوران ہیں جہاں پر دنیا کے ہر خطے کے بہترین اور لذیذ کھانے دستیاب ہیں، اس شہر میں موجود خوبصورت گرجا گھر اس کے حسن کو چار چاند لگا تے ہیں،تاہم ایک چیز جو اکثر اوقات سیاحوں کے لئے تکلیف کا باعث ہے وہ اس شہر کا سرد موسم ہے درجہ حرارت جنوری فروری کے مہینوں میں منفی تیس تک گر جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نومبر سے اپریل تک برف کی خوبصورت سفید چادر شہر کو ڈھانپے رکھتی ہے۔
مانٹریال، کینیڈا میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا میں بھی کافی مقبول ہے، جس کی وجہ یہاں پر سستی اور معیاری تعلیم، دنیا کی بہترین جامعات میں سے ایک میک گل یونیورسٹی میں تعلیمی سہولیات اور معیار کا فیس سے موازنہ کیا جائے تو ہر طالبعلم یہاں تعلیم حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کرے گا، میک گِل یونیورسٹی کینیڈا میں پہلے نمبر جبکہ دنیا بھر کی 20 بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے،مانٹریال (موں غیال)جو کینیڈا کا دوسرا بڑا اور کیوبیک صوبے کا سب سے بڑا شہر ہے، اس شہر کا پرانا نام ولے ماری (ویل ماغی)تھا، تاہم شہر کا نیا نام ماؤنٹ رائل سے نکلا ہے،جو شہر کے مرکز میں واقع تین چوٹیوں والا پہاڑ ہے،پہلے پہل یہ نام اس جزیرے کو دیا گیا تھا جہاں یہ شہر واقع ہے،مانٹریا ل کو دنیا کے ان چند شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں بہترین زندگی گزاری جا سکتی ہے، یہ شہر کامرس،ہوا بازی، معیشت،ادویہ سازی، ٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت، فلم اور عالمی امور کے حوالے سے اہم مرکز شمار ہوتا ہے، مانٹریال کو دنیا میں اپنی شبینہ زندگی کی وجہ سے چند گنے چنے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مانٹریال کا موسم گرمیوں میں خاصا گرم رہتا ہے اکثر حبس ہو جاتی ہے، اوسطاً زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 جبکہ کم سے کم 16 ڈگری رہتا ہے،اکثر اوقات درجہ حرارت 30 ڈگری سے زیادہ ہو جاتا ہے، مانٹریال کی سردیاں زیادہ تر انتہائی سرد، برفانی، تیز ہوا کے ساتھ اور یخ بستہ ہوتی ہیں،سردیوں میں اوسطاً زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت منفی 5 جبکہ کم سے کم درجہ حرارت منفی 13 رہتا ہے، بعض اوقات سردیوں میں دن کے وقت درجہ حرارت صفر سے اوپر چلا جاتا ہے اور بارش بھی ہو سکتی ہے، جبکہ دیگر اوقات میں منفی 20 سے بھی نیچے جا سکتا ہے، بہار اور خزاں کے موسم بالعموم معتدل ہوتے ہیں تاہم موسم اچانک شدید ہو سکتا ہے،گرمیوں کی لہر نومبر میں جبکہ نومبر،مارچ اور اپریل میں برفانی طوفان بھی ممکن ہیں، مانٹریال کی بندرگاہ دنیا میں سب سے بڑی غیر بحری بندرگاہ ہے، یہاں سالانہ 2 کروڑ 60 لاکھ ٹن کارگو/ سامان منتقل ہوتا ہے۔ غلہ، چینی، پیٹرولیم کی مصنوعات، مشینری اور عام استعمال کی اشیاء یہاں سے منتقل ہوتی ہیں،اس وجہ سے مانٹریال ریلوے کا بھی اہم مرکز ہے، کینیڈین نیشنل ریلوے کا صدر دفتر یہاں قائم ہے اور کینیڈین پیسیفک ریلوے کا صدر دفتر بھی 1995ء تک یہاں موجود تھا،مانٹریال میں تیل کی صفائی کا مرکز کینیڈا بھر میں سب سے بڑا ہے۔
اِس شہر کی اہم بات یہ کہ ہر موسم کے الگ الگ پھول اور پودے،درخت ہیں،جن میں تناور،گھنے سایہ دار درخت بھی شامل ہیں،ہر موسم میں درختوں کے پتوں کا رنگ بھی منفرد ہوتا ہے،ایسے ہی ہر موسم کی پہچان منفرد پھول بھی ہیں جن کے رنگ بھی شوخ ہیں اور نہ صرف نگاہ کو اچھے لگتے ہیں،بلکہ طبیعت کو بھی سرشار کر دیتے ہیں، کینیڈین حکومت سیاحتی مقامات کو مزید خوبصورت بنانے کے لئے بھاری فنڈز مختص کرتی ہے،شہر کے حسن و جمال کے لئے بھی نظام موجود ہے، مگر سب سے اہم شہریوں کا رویہ ہے جو سیاحتی مقامات کو ہی نہیں سڑکوں گلیوں اور بازاروں میں بھی گندگی پھیلانے کو اخلاقی جرم گردانتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کینیڈا بھر میں سڑکیں، گلیاں، بازار، پارکس میں روشیں، راہداریاں، سڑکیں، گلیاں صاف شفاف دکھائی دیتی ہیں جو سیاحت کے دلدادہ لوگوں کے لئے جاذبِ نظر ہے، اپنے ہم وطنوں کا اس ذمہ داری کے حوالے سے کینیڈین شہریوں سے موازنہ کیا جائے تو شرم محسوس ہوتی ہے۔