لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )صحافی شعیب احمد نے اپنے کالم میں انکشاف ہے کہ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور ذیشان اصغر نے منشیات فروشی کے گرفتار عادی مجرم کی تفتیش میں تبدیلی کی درخواست منظور کر لی ،مذکورہ ملزم کے بارے میں اینٹی نار کوٹکس فورس کا موقف ہے کہ یہ شخص معروف منشیات فروش اور عادی مجرم ہے ، اس کے خلاف ماضی میں 102/19،130/22،26/23،30/23،91/23،88/23اور 87/23کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔اس بارے میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح ایک عادی مجرم کو رعایت دی جا رہی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محکمے کے اندر کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو ان جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کرتے ہی۔
تفصیل کے مطابق لاہور میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے سی آئی اے لاہور فعال کر دار ادا کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سی آئی اے لاہور نے ایک بین الاقوامی منشیات فروش کو گرفتار کیا ہے، جس کے خلاف تھانہ لٹن روڈ میں مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا ہے۔ یہ وہ منشیات فروش ہے جس کی گرفتاری کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کافی عرصے سے کوشش کر رہی تھی۔ کم وسائل کے باوجود سی آئی اے لاہور کی جانب سے اس بین الاقوامی منشیات فروش کی گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا تھا۔
تاہم، اس کیس میں اس وقت ایک نیا موڑ آیا جب انویسٹی گیشن ونگ لاہور نے اس منشیات فروش کی تفتیش میں تبدیلی کی درخواست منظور کر لی۔اس سے پہلے کبھی بھی ایک عادی منشیات فروش کی تفتیش تبدیل نہیں کی گئی تھی۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور ذیشان اصغر نے اس تبدیلی تفتیش کے احکامات پر دستخط کیے۔ بتایا گیا ہے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب حکومت کو ایک خط لکھ کر انویسٹی گیشن ونگ کی اس مبینہ کارروائی سے آگاہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پنجاب پولیس کے حلقوں میں انویسٹی گیشن ونگ کی اس اقدام پر تشویش پائی جاتی ہے کہ یہ ونگ منشیات فروشوں کی مدد کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کی قیادت میں بنائے گئے ویژن کی نفی کرتے ہوئے انویسٹی گیشن ونگ نے مبینہ طور پر منشیات فروشوں کو سہولت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔