لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) انگلینڈ کے علاقے کینٹ میں اپنی 16 سالہ سوتیلی بیٹی سے شادی کر کے بچے پیدا کرنے والا 69 سالہ جان انگرام جیل کی سزا سے بچ گیا۔ اس نے ماں اور بیٹی دونوں سے ہی کئی بچے پیدا کیے۔
ڈیلی میل کے مطابق سنہ 1988 میں انگرام نے اپنی سوتیلی بیٹی سے شادی کی، اس کی پہلی بیوی بھی اس تقریب میں موجود تھی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ شادی اس لیے کی گئی تاکہ لڑکی کو اضافی فوائد مل سکیں۔ جان انگرام نے اپنی شناخت بدل کر شادی کی اور جھوٹ بولا کہ ان کی پہلی شادی ختم ہو چکی ہے۔ پولیس نے 2020 میں ان کے خلاف تحقیقات شروع کیں، جس کے نتیجے میں انہوں نے پہلے سے شادی شدہ ہونے کے باوجود دوسری شادی کرنے کے جرم کا اعتراف کیا۔
میڈسٹون کراؤن کورٹ میں سماعت کے دوران، پراسیکیوشن نے بتایا کہ انگرام نے 1983 میں اپنی پہلی بیوی سے شادی کی اور 1988 میں اپنی سوتیلی بیٹی کے ساتھ دوسری شادی کر لی۔ ان کے دونوں شادیوں سے کئی بچے پیدا ہوئے، جن میں سے کئی یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا حیاتیاتی والد کون ہے۔
جان انگرام نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے یہ شادی مالی فوائد کے لیے کی اور اس عمل کے دوران اپنی شناخت تبدیل کی۔ ان کی پہلی بیوی، جو اس وقت ڈیمینشیا کی مریضہ ہیں، اس غیر قانونی شادی میں گواہ کے طور پر شامل تھیں۔
عدالت نے انگرام کو جیل نہیں بھیجا کیونکہ ان کی اہلیہ ڈیمینشیا کی مریضہ ہیں اور وہی ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ عدالت نے انگرام کو دو سال کی کمیونٹی سروس کی سزا دی جس میں 45 دن کی بحالی سرگرمی شامل ہے۔ انہیں 300 پاؤنڈ کا جرمانہ اور 150 پاؤنڈ کی عدالتی فیس ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ جج نے کہا کہ "یہ جرم خواتین کے خلاف نہیں شادی کے ادارے کے خلاف دھوکہ دہی ہے۔"