آپ ہر چیز کو دولت میں تولتے ہیں،زندگی طے شدہ منصوبے کے مطابق گزارتے ہیں، گھڑی کی سویوں کو رہنما سمجھتے ہیں اور انہی کے مطابق چلتے ہیں 

Jan 13, 2025 | 09:45 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:108
آپ اپنی تعطیلات ایک ہی موسم میں ایک ہی جگہ پر یا ایک ہی ہوٹل میں صرف کرتے ہیں۔ آپ اپنی تعطیلات کسی نئی اور مختلف جگہ نہیں گزارتے کیونکہ آپ کو مختلف حالات، موسم، جگہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث خود کو مشکل میں محسوس کرتے ہیں۔ آپ ان تعطیلات میں لطف، خوشی اور اطمینان حاصل کرنے کے بجائے اپنی آسانی کی خاطر بے کیف اور بدمزہ جگہ کا انتخاب کر کے مشکل حالات اور تجربات سے اجتناب کرتے ہیں۔
اپنے ہر کام میں دلچسپی اورلطف آمیزی کے بجائے کامیابی کا معیار سامنے رکھتے ہیں۔ اس طرح آپ وہ صرف کام سرگرمیاں اور امور انجام دیتے ہیں جو آپ کے لیے آسان ہوں اور ان کاموں سے اجتناب کرتے ہیں جو آپ کے لیے قدرے نئے، مختلف اور مشکل ہوں اور جن میں آپ کے لیے ناکامی کا امکان بھی موجود ہو۔
آپ ہر چیز کو دولت میں تولتے ہیں۔ اگر کسی چیز کی قیمت زیادہ ہے تو وہ آپ کے لیے زیادہ اہم اور قابل قدر ہے اور آپ اسے اپنی ذاتی کامیابی کی علامت سمجھتے ہیں۔ اپنے مال و اسباب اور سازوسامان، کامیابیوں کو آپ دولت کے اعتبار سے جانتے ہیں لیکن نئے اور مختلف نظریات و سرگرمیاں دولت کے معیار کے ذریعے متعین نہیں کی جاتیں۔
آپ اپنی زندگی ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق گزارتے ہیں۔ اگر اس دوران کوئی دلچسپ اور لطف آموز موقع میسر بھی آ جاتا ہے تو آپ میں اپنے طے شدہ منصوبے سے ہٹ کر کام کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہوتی۔ آپ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ اپنے طے شدہ منصوبے سے ہٹ گئے تو آپ ناکام ہو جائیں گے۔
آپ گھڑی کی سویوں کو اپنا رہنما سمجھتے ہیں اور انہی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتے ہیں۔ آپ اپنے طے شدہ اوقات پر عمل پیر اہونے کے باعث نئے اور مختلف مواقع اختیار نہیں کرتے۔ آپ ہر وقت گھڑی پہنے رکھتے ہیں اورہرکام وقت کے مطابق کرتے ہیں اگرچہ آپ کی یہ مصروفیات بے کیف اور دلچسپی سے خالی ہوں۔ اگر آپ کو بھوک بھی محسوس ہو رہی ہو تو پھر بھی آپ وقت مقررہ کے علاوہ کھانا نہیں کھاتے، اگرآپ کو نیندبھی آ رہی ہو تو آپ وقت مقررہ پر ہی سوتے ہیں۔
 جن امور اور سرگرمیوں کو آپ نے انجام دینے کی کبھی کوشش نہیں کی ہوتی، ان کے متعلق گفتگو کرنا بھی آپ پسند نہیں کرتے کیونکہ آپ کو لہو کے بیل مانند زندگی بسر کرنے کے لیے گھسے پٹے انداز کو اپنائے ہوتے ہیں۔ آپ علم فلکیات، یوگا، جغرافیہ، زبان دانی، سیکھنے کی طرف توجہ نہیں دیتے کیونکہ یہ امور اور سرگرمیاں آپ کو مشکل محسوس ہوتی ہیں اور ان کی انجام دہی میں ناکامی کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔
 آپ کا حلقۂ احباب ہمیشہ ایک ہی قسم کا ہوتا ہے اور آپ نئے اور مختلف افراد کو دوست بنانے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
 آپ کسی تقریب میں تمام وقت اس شخص کے ساتھ صرف کر دیتے ہیں جس کے ساتھ آپ کی واقفیت ہو کیونکہ آپ اجنبی اور نامانوس افراد کے ساتھ میل ملاقات کے ذریعے مشکل میں گرفتار نہیں ہونا چاہتے اور نہ ہی نئے، مختلف اور اجنبی افراد سے مل کر نئے تجربات میں ملوث ہونا چاہتے ہیں اور آپ اس طرح ناکامی کے خوف اور خطرے سے اجتناب کرنا چاہتے ہیں۔
 دفتری یا ذاتی ملاقاتوں کے مواقع پر آپ مختلف اور نئے لوگوں اور موضوعات اپنانے سے ہچکچاتے ہیں۔ آپ اپنے آپ کو کم تر اور دوسرے لوگوں کو ہوشیار اور ذہین سمجھتے ہیں اور اس وجہ کے باعث آپ کچھوے کے مانند اپنے خول ہی میں بند رہتے ہیں۔
 اگر آپ اپنی کسی کوشش میں کامیاب نہیں ہوتے تو خود کو ملامت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں