لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیاہے لیکن پی سی بی اپنے موقف پر ڈٹ گیا ہے جس پر سینئر صحافی حامد میر نے اس ڈیڈلاک کے پیچھے چھپی انتہائی حیران کن مبینہ وجہ بیان کر کے تہلکہ برپا کر دیاہے ۔
نجی ٹی وی سماء نیوز پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ ابھی کچھ ہی دن پہلے اکتوبر 2024 میں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہوا، اس میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اپنے وفد کے ساتھ آئے اور 2دن تک ٹھہرے ، جب وہ واپس گئے تو انہوں نے بیان دیا تھا کہ ہم بہت خوش جا رہے ہیں، انہوں نے حکومت پاکستان کی میزبانی کا شکریہ بھی ادا کیا تھا، بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی،اس دوران بھارتی صحافی خصوصی طور پر لاہور گئےوہاں نوازشریف سے ملاقات ہوئی، نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو کرکٹ ضرور کھیلنی چاہیے ۔
حامد میر کا کہناتھا کہ اب جو فیصلہ بھارت کاآیا ہے کہ بھارتی ٹیم پاکستان چیمپئنز ٹرافی کھیلنے نہیں آئے گی، لگتا ہے کہ گزشتہ تین چار ہفتوں میں ایسی چیز ہوئی ہے جس کا نا تو پاکستان کی حکومت کھل کر اظہار کر رہی ہے اور نہ ہی بھارتی حکومت کھل کر اظہار کر رہی ہے ، اگر بھارت کا پرانا موقف ہے کہ دہشتگردی ہوتی ہے تو پھر جے شنکر کیوں آئے تھے پاکستان ،، جاتے ہوئے جے شنکر نے ٹویٹ بھی کی ۔
حامد میر کا کہناتھا کہ دو تین ہفتے میں بیک ڈور چینل میں کچھ ایسی پیشرفت ہوئی ہے ، جو کہ میڈیا میں نہیں آئی لیکن ان کی وجہ سے پاکستان اور بھارت آپس میں کرکٹ نہیں کھیل رہے ، محسن نقوی کے پاس ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ان کے پاس ایک سیاسی عہدہ بھی ہے ، وجہ اگر میں بتاوں تو مناسب نہیں اگر وہ خود بتائیں تو بہتر ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ میری پاکستان کی حکومت کے اہم آدمی سے بات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ جب پچھلے سال پاکستان کی ٹیم بھارت گئی تھی تو اس وقت بھی آپ کو پتا تھا کہ بھارتی ٹیم نے پاکستان آنا ہے تو اس وقت آپ نے ان سے بات نہیں کی؟ تو انہوں نے کہا کہ اس وقت تو یہی لگ رہا تھا کہ بھارتی ٹیم آئے گی ۔
سینئر صحافی نے کہا کہ پچھلے مہینے تک ہمیں بھی یہی پتا چل رہا تھا کہ جب جے شنکر پاکستان آئے اور اسحاق ڈار سے غیر متوقع میٹنگ ہوئی ، جے شنکر کی خواہش پر اسحاق ڈار سے میٹنگ ہوئی، اس صورتحال میں بھارتی ٹیم پاکستان آ رہی تھی لیکن اعلان نہیں کیا گیا تھا، بیک ڈور چینل پر یہی کہا جارہا تھا کہ بھارتی ٹیم آئے گی لیکن پھر کچھ ایسی ڈویلپمنٹ ہوئی جس پر بھارت نے پہلے لیئے گئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اور اسے تبدیل کیا ۔وزیراعظم شہبازشریف کی پالیسی کچھ اور ہے ، نوازشریف کی پالیسی کچھ اورہے ، نوازشریف نے اسحاق ڈار کے ذریعے اس سلسلے میں کام کیا تھا ۔