جب آپ کی یونٹ کادشمن سے ملاپ متوقع ہو تو سب سے آگے والی پوزیشن میں جا نکلنا اور پھر آخری دم تک وہیں ڈٹے رہنا لیڈرشپ کہلاتا ہے۔ اسی طرح کسی نقصان زدہ بمبار کو اس وقت اڑا کر کامیابی سے لینڈ کروانا کہ جب اس میں آپ کے عملے کا کوئی فرد زخمی پڑا ہو اور بیل آؤٹ نہ ہو سکا ہو، لیڈرشپ کہلائے گا۔ اپنے نوجوانوں کو زندہ رہنے کا حوصلہ عطا کرنا، اپنے زخمیوں کو پیچھے نہ چھوڑنا لیڈرشپ ہے اور کوئی معرکہ ختم ہو تو فی الفور شہیدوں کے اہل خانہ کو ذاتی خطوط لکھنا بھی لیڈرشپ ہے۔
لیڈرشپ جنگوں میں اعزازات حاصل کرنے کا نام نہیں۔ نہ ہی لیڈرشپ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ترقیوں پر ترقیاں پاتے چلے جائیں۔ لیڈرشپ نہ تو بہر قیمت جنگ جیتنے کا نام ہے اور نہ ہی جانی نقصانات کے خوف سے اسے ہار دینے کا نام ہے۔ لیڈرشپ پکے بنکروں اور مستحکم مورچوں کے اندر نہیں پائی جاتی اور نہ ہی سجے سجائے آرام دہ فیلڈ میسوں میں اس کا وجود ملتا ہے۔
جوں ہی کوئی جوان کوئی قابل تعریف کارنامہ سرانجام دے تو وہیں موقع پر اسے انعام و اکرام سے نوازنا لیڈرشپ ہے۔ لیڈرشپ، کمانڈ اور انتظام کا نام ہے۔ لیڈرشپ مقاصد کی ترجیحات مقرر کرنے اور ان کو ترتیب سے روبہ عمل لانے کا نام ہے۔ لیڈرشپ انسان دوستی ہے۔لیڈرشپ بالترتیب خدا، اپنے خاندان اور اپنے وطن پر ایمان لانے کا نام ہے۔ لیڈرشپ تمام مرد و زن کے ساتھ بلاتفریق مذہب و ملت،عقائد و نظریات، رنگ و نسل اور رسوم و رواج یکساں برتاؤ کرنے کا نام ہے۔ لیڈرشپ ملک کے آئین، ضابطہ ء اخلاق، جنیوا کنونشن اور بنی نوع انسان کے بنیادی حقوق کے احترام کا نام ہے۔ لیڈرشپ اپنی شخصیت کا نقش قائم کرنے کا نام ضرور ہے لیکن خواہ مخواہ شخصیت کی دھونس جمانے کا نام نہیں۔
لیڈرشپ بے رحم اور اندھا دھند ڈسپلن کا نام نہیں بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ٹھیک وقت پر ٹھیک بات کی جائے اور کُل (Whole)کو جزو(Part) پر فوقیت دی جائے۔ لیڈرشپ عمدہ اہلیت و کارکردگی کی سالانہ رپورٹ کے حصول کا نام نہیں۔ نہ ہی کاغذی تیاریوں کا نام ہے۔لیڈرشپ ہر غلطی پر کورٹ مارشل کرنے اور سزا دینے کا نام بھی نہیں بلکہ لیڈر شپ منصفانہ، اور مسلسل ڈسپلن کا نام ہے۔
افسران بالا کو اس وقت صحیح صحیح پیشہ ورانہ مشورہ دینا کہ جب آپ سمجھ رہے ہوں کہ وہ اسے سننے کے لئے تیار نہیں، لیڈرشپ کہلاتا ہے۔ لیڈرشپ نام ہے اس وقت رہنمائی کرنے کا جب آپ ایسا کرنے پر قادر ہوں، پیروی کرنے کا جب آپ ایسا کرنے پر مجبورہوں اور بدترین صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کا جب آپ میں کچھ بھی کرنے کی سکت باقی نہ رہے۔
میزبان ملک کی زبان اور روایات سیکھنا لیڈرشپ ہے۔لیڈرشپ یہ ہے کہ آپ کا وزن زیادہ نہ ہو، آپ تمباکو نوشی نہ کریں،بادہ و ساغر کو ہاتھ نہ لگائیں۔ لیڈرشپ کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ہمیشہ درست ہوں اور نہ ہی اکثر اوقات غلطی پر نادم ہونے کا نام لیڈرشپ کہلاتا ہے۔
لیڈرشپ ایک ایسا جرنیل ہے جو دشمن کی اور خود اپنی صورت حال کو اچھی طرح جانتا ہو، اپنے ذاتی ہتھیار کا فوری ایکشن جسے معلوم ہو، جو اپنے ڈرائیور تک کا نام جانتا ہو اور جسے خدا کے حضور عجز و انکساری کے ساتھ جھک جانا آتا ہو۔ لیڈرشپ ایک ایسا سپاہی ہے جسے اپنی حیثیت اور مرتبے کا علم ہو لیکن جسے یہ بھی معلوم ہو کہ جب اس کی باری آئے گی تو اسے کمانڈ بھی کرنا ہوگی۔ لیڈرشپ نام ہے ایسے علم کا جو یہ وضاحت کر سکے کہ بری، فضائی اوربحری افواج کی ضرورت کیوں ہوتی ہے۔ آرٹلری، رسالہ، انفنٹری،ایوی ایشن اور لاجسٹک کیوں ضروری ہیں اور مخلوط صیغوں (کمبائنڈ آرمز) اور ارتکاز (Concentration) میں حربی قوت کیوں اہم ہوتی ہے۔ لیڈرشپ یہ بھی جانتی ہو کہ گہرائی میں دفاع کسے کہتے ہیں اور اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔
اپنی دیانت و امانت اور اپنے اعمال پر سمجھوتہ نہ کرنے کا نام لیڈرشپ ہے۔ بلند آدرش اور اعلیٰ معیاروں کی مثال قائم کرنا لیڈرشپ ہے۔ ذہانت، انہماک، تخلیق کاری اور بے لوثی لیڈرشپ ہے۔ قوتِ برداشت، توانائی اور کمٹمنٹ لیڈرشپ ہے۔ اندر سے بے ساختہ پھوٹنے والا جوش و خروش لیڈرشپ ہے۔ پہل کاری، خود احتسابی اور پیشہ وری لیڈرشپ ہے۔
لیڈرشپ نام ہے حالات میں ڈھل جانے کا،تعاون، قطعیت اور قوتِ فیصلہ کا۔ ندرتِ فکر و عمل، دلنوازی، پُرکاری اور جان سپاری لیڈر شپ ہے۔ لیڈرشپ علم و فضل کا مظاہرہ ہے۔زیرِ دست وسائل کو سلیقے سے بروئے کارلانے اور تفویض کردہ فرائض سے آگے بڑھ کر سوچنے کا نام لیڈرشپ ہے۔ تفویض و تقسیم اختیارات، باہمی اعتماد و احترام اور اپنے اعمال کی تمام تر ذمہ داری قبول کرنے کا نام لیڈرشپ ہے۔لیڈرشپ کو سیکشن پلاٹون کمپنی، بٹالین، بریگیڈ، ڈویژن، کور، تھیٹر، آرمی، قوم اور بین الاقوامی سطح پر دیکھا اور تلاش کیا جا سکتا ہے۔
لیڈرشپ اچھی بھی ہو سکتی ہے اور بُری بھی۔ارتکازی بھی اور غیرارتکازی بھی۔ گرم جوش بھی اور سردمہر بھی۔ جارحانہ بھی اور دفاعی بھی، باریک بھی دبیز بھی، تنگ بھی اور کشادہ بھی۔ارزاں بھی اور گراں بھی…… لیڈر شپ سنی بھی ہے، وہابی بھی، شیعہ بھی اور اہلِ حدیث بھی…… لیڈر شپ نام ہے رہنمائی کا، روایت سازی کا اور بصیرت کا۔ لیڈر شپ پُرکشش بھی ہوتی ہے، خود بیں اور بعض اوقات نفرت انگیز بھی۔ لیڈر شپ متوازن بھی ہوتی ہے اور بسا اوقات اجڈ اور گنوار بھی۔ لیڈر شپ نے جانیں بچائی ہیں، جانیں لی بھی ہیں، جنگیں روکی بھی ہیں اور جنگیں شروع بھی کی ہیں۔ اس کا مزاج جمہوری بھی ہوتا ہے اور آمرانہ بھی۔ یہ ابریشم کی طرح نرم اور فولاد کی مانند سخت ہوتی ہے۔
لیڈر شپ دیانت ہے، گرم جوشی ہے، وفا داری ہے، بے خوفی ہے اور دور اندیشی ہے۔ لیڈر شپ ایک اچھا باس بھی ہوتی ہے اور ایک دوست بھی، باپ بھی، ماں بھی، بیٹا بھی، بیٹی بھی، بھائی بھی، بہن بھی، خاوند بھی، بیوی بھی…… یہ یقین کہ حرب و ضرب کا پیشہ محض ذریعہ روزگار نہیں، مگر اس سے کہیں بڑھ کر ہے، لیڈر شپ کہلاتا ہے۔
لیڈر شپ نام ہے مدد کرنے کا، تربیت دینے، دلاسہ دینے کا، امید بندھانے کا، سمجھنے کا اور سمجھانے کا، شوق و ذوق پیدا کرنے کا، نظم و ضبط کا، آنسو بہانے کا، قہقہے لگانے کا، ڈٹ جانے کا، پیچھے ہٹ جانے کا، مشورہ دینے کا، اصلاح کرنے کا، ایک اور موقع عطا کرنے کا اور بار بار کوشش اور سعی کرنے کا…… لیڈر شپ نام ہے زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم کا، لیڈر شپ جادو ہے، سحر طرازی ہے، بلند قامتی ہے، کوتاہ قامتی ہے، دُبلا پا ہے، موٹاپا ہے، مذکر ہے، مونث ہے، اسود ہے، احمر ہے، جوانی ہے بڑھاپا ہے…… لیڈر شپ دیہاتوں سے آتی ہے اور شہروں سے بھی آتی ہے۔ لیڈر شپ شمال جنوب مشرق اور مغرب سے آتی ہے اور آکر لیڈر شپ آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیتی ہے۔ آپ کو اپنے ساتھ بہا لے جاتی ہے، آپ کو قوت ِ محرکہ عطا کرتی ہے۔ آپ کے بازو کو آڑ دیتی ہے اور خطرناک ترین مشن پر آپ کو سبکدوش کر کے تمام بارِ گراں خود اُٹھا لیتی ہے۔
لیڈر شپ تجربے سے حاصل ہوتی ہے لیکن تجربہ غلطیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ لیڈر شپ خطرات کو سمجھتی ہے اور ان کو اپنے سر بھی لے لیتی ہے۔ لیڈر شپ ٹیم ورک کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ لیڈر شپ کی نگاہ سے کوئی آب و ہوا، کوئی مدوجزر اور کوئی موسم پوشیدہ نہیں ہوتا۔ لیڈر شپ ملٹری سکولوں اور اداروں میں اچھے نمبروں کے حصول کا نام ہے۔ کئی سال کی رسمی تعلیم بھی لیڈر شپ کہلاتی ہے۔بہت سی ڈگریوں کا حصول لیڈر شپ ہے،لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ لیڈر شپ اکثر اوقات ریاضی، انگریزی، سائنس، تاریخ،سوشل سٹڈیز اور اس قسم کے دوسرے اہم مضامین میں فیل ہونے کا نام بھی ہے!
لیڈر شپ اہل ِ خاندان،احباب، اساتذہ اور پیرانِ باصفا سے حاصل ہوتی ہے، احکامات کی سادگی اور اختصار لیڈر شپ کا خاصا ہے۔ مشکل اور پیچیدہ امور لیڈر شپ کے طفیل مختصر مگر درست منصوبوں میں ڈھل جاتے ہیں۔ لیڈر شپ سیکھی بھی جا سکتی ہے اور سکھائی بھی جا سکتی ہے، لیکن نہ خریدی جا سکتی ہے اور نہ بیچی جا سکتی ہیں۔ لیڈر شپ دیکھی،سُنی سونگھی، چکھی اور محسوس کی جا سکتی ہے،لیکن یہ ایک ایسے شخص سے بھی سیکھی جا سکتی ہے جو نابینا ہو، گونگا ہو اور بہرہ ہو……
حرفِ آخر یہ ہے کہ لیڈر شپ کا ناطہ زندگی سے اتنا گہرا ہے کہ یہ اپنی نقد جاں ہار کر دوسروں کی زیست کا سامان کرتی ہے۔ ایثار اور قربانی اس کا شیوہ ہے۔ خوش خلقی اس کی روایت ہے۔ تحکم اس کی عادت ہے۔ پیش بینی اس کا پیشہ ہے۔ جز رسی اس کا معمول ہے۔ صبرو استقامت اور عزم و استقلال اس کے ہمراہ رہتے ہیں اور یہ سب کچھ ہو تو چترِ ربانی اس پر سایہ فگن ہو جاتا ہے۔……