ہمارے معاشرے میں نوجوان شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح بڑھ گئی ہے۔ جہاں اس کے اور کئی اسباب ہیں وہیں اس کا سبب اس بات کو نہ جاننا ہے کہ میاں بیوی کا تعلق دوستی اور برابری کا نہیں بلکہ محبت اور موافقت کا تعلق ہوتا ہے۔
میاں بیوی کے تعلق اور دوستی کے تعلق میں بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنے دوست اپنے ذوق کے مطابق بناتا ہے۔ کسی بھی دو افراد کا ذوق سو فیصد ایک سا نہیں ہوسکتا۔ لیکن دوستی کے رشتے میں یہ حقیقت اس لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتی کہ انسان اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی مرضی اور موڈ کے مطابق وقت گزارتا ہے اور جب دل چاہے اپنے گھر کی راہ لے سکتا ہے۔
میاں بیوی ایک ہی گھر میں ہمہ وقت ساتھ رہتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر ان کے ذوق، عادات، رویے اور سوچ کے تمام فرق کھل کر سامنے آجاتے ہیں۔ ایسے میں نبھا کی ایک ہی شکل ممکن ہے کہ دونوں فریق کچھ نہ کچھ ایڈجسٹ کریں۔ یہ ایڈجسٹمنٹ عین عدل و انصاف کی بنیاد پر ففٹی ففٹی کے تناسب سے نہیں ہوسکتی۔ حقیقت پسند لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ زیادہ تر حالات میں شادی کے ابتدائی پانچ سات برسوں میں کم یا زیادہ بیوی ایڈجسٹ کرتی ہے جبکہ باقی ساری زندگی کم یا زیادہ مرد ایڈجسٹ کرتا رہتا ہے۔
یہ ایڈجسٹمنٹ یا موافقت برابری کی بنیاد پر نہیں بلکہ محبت کی وجہ سے کی جاتی ہے۔ جبکہ دوستی ہر حال میں برابری کا تقاضہ کرتی ہے۔ یہ برابری اگر ممکن نہیں تو دوستی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر دوستی ختم ہونے سے زیادہ فرق اس لیے نہیں پڑتا کہ انسان کو اور دوست مل جاتے ہیں۔ جبکہ میاں بیوی کی علیحدگی ایک گھر کے ٹوٹنے اور بچوں کے برباد ہوجانے کا نام ہے۔ اسی لیے میاں بیوی کو برابری اور دوستی کے بجائے محبت اور موافقت کے اصول پر زندگی گزارنی چاہیے۔
یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔