لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر خزانہ و پارلیمانی امور پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان کی زیر صدارت کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی و نجکاری کا دسواں اجلاس ایوان وزیر اعلیٰ میں ہواجس میں صوبائی وزیر برائے مواصلات و قانون ملک صہیب بھرتھ اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف محکموں کی جانب سے پیش کی جانے والی 10 سے زائد ایجنڈوں کی منظوری دی گئی جن میں پنجاب موٹر وہیکل آرڈیننس 1964، ہوم۔ڈیپارٹمنٹ کے تحت پولیس ایوارڈکمپنسیشن اوربارڈر ملٹری اینڈ بالوچ لیوی سروس رولز 2009 میں ترامیم اور پنجاب کینال واٹر سپلائی اور پنجاب ایریگیشن ریویو بورڈ ، ایڈجسٹمنٹ آف کینال کمانڈ ایریا رولز 2024 کے جائزے اور اوور لوڈڈ گاڑیوں پر جرمانوں اور صنعتوں میں استعمال ہونے والے نہری پانی کے ریٹس میں اضافے کی سفارشات شامل تھیں۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام پر ٹیکسز کی شکل میں کسی قسم کا مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے تاہم روڈ انفراسٹرکچر کے تحفظ اور ٹریفک قوانین پر عملداری کو یقینی بنانے کے لیے اوور لوڈڈ گاڑیوں ، بسوں اور ٹرالروں پر جرمانوں میں اضافے کی تجویز بہت معقول ہے ۔شہری انفراسٹرکچر کے تحفظ اور قوانین کی پابندی کو یقینی بنائیں اور جرمانوں سے بچیں۔روڈ پرمٹ ،فٹنس سرٹیفکیٹ اور رجسٹریشن کے بغیر گاڑیاں سڑکوں پر لانے کی اجازت نہ دی جائے ۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زرعی زمینوں کی ضروریات کے مطابق پانی کی فراہمی فوڈ سیکیورٹی کی ضمانت ہے۔ کروڑوں روپے ماہانہ کمانے والے صنعتکار لاکھوں روپے سالانہ ٹیکس کو بوجھ بوجھ نا سمجھیں۔ بلکہ اپنی ذمہ داری سمجھ کر ادا کریں ۔بڑے صننعتکاروں کی ٹیکس چوری چھوٹے تاجروں کے مسائل میں اضافہ کرتی پے۔نہری نظام زرعی زمینوں کی سیرابی کے لیے بنائے گئے ہیں ۔بڑی صنعتیں ان سے استفادہ کرتی ہیں تو مناسب قیمت بھی ادا کریں۔ نہری پانی کی آسان دستیابی صنعتکاروں کو اپنے ذاتی وسائل پیدا کرنے سے روکتی ہے۔ صنعتوں کو دئیے جانے والے نہری پانیوں کے ریٹس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
صوبائی وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملک صہیب بھرتھ نے اوور لوڈڈ وہیکلز پر جرمانوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اوور لوڈڈ موٹر وہیکلز سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے اخراجات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔جرمانوں کے خوف سے ٹریفک قوانین کی پابندی اخراجات میں کمی اور وسائل میں اضافے کو یقینی بنائے گی۔
اجلاس میں رائٹ ٹو نیوٹریشن اینڈ فورڈ سیکیورٹی کو بنیادی انسانی حقوق کا حصہ بنانے کی درخواست اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ میں بھرتیوں پر پابندی کے خاتمے کی منظور ی بھی دی گئی۔