مرے دل کے آنگن میں کیسی یہ وحشت بھری ہے
پرندے خیالوں کی ٹہنی سے سب اڑگئے ہیں
تخیل وساوس کے حملوں سے شورش زدہ ہے
نہ جذبے سلامت نہ خوابوں کی تعبیر باقی
نہ جینے کا یارا نہ مرنے کی ہمت رہی ہے
مرے چار سو گھپ اندھیرے کی چادر تنی ہے
کہ امید کا آخری وہ دیا بجھ چکا ہے
مرا عشق سب شوق جانے کہاں کھو گیا ہے