قیامت کے حوالے سے ایک بات اکثر کہی جاتی ہے کہ اس زمانے میں بے راہروی بہت زیادہ پھیل جائے گی ،جیسے کہ پچھلے دنوں ایک واقعہ پانچ سال کی بچی کے ساتھ زیادتی کا ہوا،اسکو بھی آخرت کی نشانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے
تاریخ میں جھانک دیکھیں جب رومی اور یونانی، اپنی ماؤں بہنوں کے ساتھ تعلقات رکھتے تھے، اپنی ماؤں سے بچے پیداکرتے تھے۔اس پر کسی نے نہیں کہا کہ قیامت کی نشانی آگئی ہے کہ آدمی اپنی ماؤں سے بچے پیدا کر رہے ہیں،یاا پنی بیٹیوں سے اولا د پیدا کررہے ہیں،یہ معاملات ہر زمانے میں چلے آرہے ہیں۔ ہومو سیکچویلیٹی ہر زمانے میں رہی ہے،چائلڈ ابیوز ہر زمانے میں رہا ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے بڑی انڈسٹری ہے چائلڈ پورنو گرافی ۔چائلڈ پورنو گرافی سارے یورپ میں ایک انڈسٹری کے ہوتے ہوئے انہوں نے تو کبھی نہیں کہا کہ یہ آخرت کی نشانیاں ہیں ۔ہم اپنے زاوئیے سے ان چیزوں کو دیکھتے ہیں۔ہم نے پانچ سال کی بچی کا ریپ دیکھا اور ایک مرد نے اس کو ریپ کیا ہوگا ،آپ اس پہ جتنا تف کرلیں وہ کم ہے ۔میں کہتا ہوں کہ یہ تف بے غیرتی کی نشانی ہے کیونکہ اگر اس قوم میں غیرت ہوتی تو وہ یہ فیصلہ نہ کرتی کہ جو شخص ریپ کرے گا اس کو پھانسی نہیں دی جائے گی ، وہ شخص ابھی نہیں پکڑا گیا، اگر وہ پکڑا بھی جائے تو پھر وہ پانچ سال کی سزا کاٹے گا۔ اس کے بعد وہ پھر ایک نئی لڑکی کی تلاش میں ہوگا ۔یہ سیکسول فرسٹریشن کی وجہ نہیں ہے۔
سیکسول فرسٹریشن ہر زمانے میں ہوتی ہے ۔آپ کو قوانین کو لاگو کرکے لوگوں کو ڈائریکشن دینی ہوتی ہے ۔جب آپ کے اوپر سیکس کا بھوت سوار ہوتا ہے تو آپ اپنی ماں کے ساتھ بھی زنا کر گزرتے ہیں۔ رسول پاکﷺ نے کہا کہ میری امت جب بنی اسرائیل کے قدموں پہ چلے گی، اگر کسی نے بنی اسرائیل میں اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہوگا تو میری امت بھی اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے گی۔تو اس میں کوئی فتنہ نہیں ہے کہ آدمی کی جو پاور آف سیکسوئل لس ہے وہ آپ کو کہیں بھی ڈرائیو کر سکتی ہے،صورت یہ ہے کہ حاکمین وقت ہیں،جنہیں سوچنے اور سمجھنے والے لوگ کہا جاتا ہے، کیا انہوں نے کوئی ایسا پیراڈائم اکیڈمک میں دیا جو آپ کے ذہن کی تربیت کر سکے کہ آپ غلط اور صحیح میں فیصلہ کرسکیں تو اس کا جواب ہے ،نہیں۔ کیا آئندہ آنے والے 25 سال آپ کو نظام تعلیم تبدیل کرنے کے لئے کوئی پلیٹ فارم دیں گے ؟ جو اب ہے نہیں۔ کیا پھانسی اس شخص کو دی جا سکتی ہے جو تین یا چھ سال کی بچی کے ساتھ ریپ کرے ؟ جواب ہے نہیں، جب آپ کے پاس نہ سوچنے کا پیرا ڈائم ہے نہ سزا کا پیرا ڈائم ہے تو ریپ کو کیسے روکا جاسکے گا؟جنسی بے راہ روی کو روکنے کے لئے سخت نظام عدل اور تربیت کا انسٹیٹیوٹ سیٹ کرنا ہوگا ۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔