عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ،آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا،خواجہ حارث

Jan 15, 2025 | 10:34 AM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ہیں،آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا، ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری  ہیں۔

وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ہیں،آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا، ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے،بات سویلین کے ٹرائل کی نہیں ہے،سوال آرمی ایکٹ کے تحت ارتکاب جرم کے ٹرائل کا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ جرم کے گٹھ جوڑ سے کیا مراد ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ گٹھ جوڑ سے جواب جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا گٹھ جوڑ کے ساتھ جرم کا ارتکاب کرنے والے کے نیت بھی دیکھی جائے گی؟

جسٹس امین الدین نے کہاکہ ملزم ملٹری ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملزم کہہ سکتا ہے میرایہ جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا، خواجہ حارث نے کہاکہ اگر جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے تو ٹرائل فوجی عدالت کرے گی،جسٹس محمد علی مظہر نےکہاکہ نیب کا جائزہ تو ٹرائل کے دوران ہی لیا جا سکتا ہے۔

مزیدخبریں