لاہور (خصوصی رپورٹ)حماس کیساتھ جنگ کے باعث 2023 میں اسرائیل کے قرضوں میں کتنا اضافہ ہو گیا ؟ اس حوالے سے تہلکہ خیز معلومات سامنے آئی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ نے گزشتہ سال ملک کے قرضے کو دگنا کر دیا۔وزارت نے ایک رپورٹ میں کہا کہ اکتوبر میں جنگ میں شروع ہونے کے بعد سے 81ارب شیکل سے بڑھ کر اسرائیل کا قرض 2023میں 160ارب شیکل ( 43ارب ڈالرز) ہوگیا ۔جبکہ 2022میں 63ارب شیکل تھا۔
اکاؤنٹنٹ جنرل یالی روٹن برگ کے مطابق 2023ایک چیلنجنگ سال تھا، جس میں مالیاتی ضروریات میں تیزی سے اضافے اور حکومت کے قرض بڑھانے کے منصوبے میں حکمت عملی اور سٹریٹجک ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت تھی۔ہ غیر یقینی صورتحال اور بہت سے چیلنجوں کے باوجود حالت جنگ میں بڑے حجمم اور بہت زیادہ کوریج کے تناسب میں مقامی اور عالمی منڈیوں میں قرض اُٹھانے کی صلاحیت ریاست اسرائیل کی مارکیٹوں تک اعلیٰ رسائی کو ظاہر کرتی ہے اور اسرائیلی معیشت کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔جنگی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے 2022 میں 60.5 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں کل قرضہ مجموعی ملکی پیداوار کا 62.1 فیصد تھااور 2024 میں 67 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
" جنگ " کے مطابق فروری میں موڈیز کی جانب سے اسرائیل کی اپنی پہلی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے بعد بھی بہت زیادہ مانگ کے ساتھ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعدگزشتہ ماہ اپنے پہلے بین الاقوامی بانڈ کی فروخت میں ریکارڈ 8 ارب ڈالر زجمع کیے۔25 فیصد غیرملکی قرضے کے ساتھ اور باقی مقامی غیر تجارتی قرضوں میںحکومت نے 2023 میں تقریباً 116 ارب شیکل، یا مجموعی قرض کا 72 فیصدمقامی طور پر اکٹھا کیا۔وزارت نے کہا کہ اسرائیل کا عوامی قرضہ گزشتہ سال 8.7 فیصد بڑھ کر 1.13 ٹریلین شیکل ہو گیا، جس میں جزوی طور پراضافہ افراط زر اور شرح سود میں اضافے سے ہوا ۔