ماضی کی یادوں میں گم نہ ہو جایئے، موجودہ لمحے میں زندہ رہنے کی عادت اختیار کر لیں، موجودہ لمحے کو مستقبل کے لیے محفوظ رکھیے اور نتائج پر غور کیجیے

Oct 16, 2024 | 09:53 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:19
سستی، کاہلی اور غیرفعالیت کا حلقہ بہت ہی وسیع ہے۔ تقریباً تمام منفی جذبات و احساسات کے باعث آپ کے اندر سستی، بے حسی، کاہلی اور غیرفعالیت پیدا ہو جاتی ہے اور یہی ایک ایسی ٹھوس وجہ ہے جس کے باعث آپ کے لیے اسے ترک کرنا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔شاید آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ بعض اوقات منفی جذبات و احساسات آپ کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں مثلاً آپ اپنے مکان کے سامنے گلی میں کھیلتے ہوئے بچے کو غصے اور اشتعال کے عالم میں چلا کر اوربلند آواز میں بول کر اسے کھیلنے سے منع کر سکتے ہیں۔ اگر دوسرے فرد کے ساتھ غصے بھری آواز سے بول کر کوئی اچھا اورنیک مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے تو یہ ایک مفید اورمثبت طریقہ ہے لیکن اگر آپ اپنی اندرونی بے چینی اورپریشانی کو چھپانے کے لیے دوسروں پربرس پڑتے ہیں تو پھر آپ سستی، بے حسی اور غیرفعالیت کا شکار ہیں اور اب یہ وقت آن پہنچا ہے کہ اب آپ اس قسم کی مثبت اور تعمیری عادات اپنائیں کہ اپنی گلی کے باہر کھیلتے ہوئے بچے کو غصے بھری آواز کے بغیر بھی کھیلنے سے منع کر سکیں۔
موجودہ لمحے میں زندہ رہنے کی اہمیت
بہرحال اس سستی، کاہلی، بے حسی اورغیرفعالیت پر قابو پانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ موجودہ لمحے میں زندہ رہنے کی عادت اختیار کر لیں۔ موجود لمحے میں زندگی بسر کرنے اور اپنے ”حال“ سے منسلک رہنے پر مبنی آپ کا رویہ، ایک مؤثر اور کارآمد زندگی کی کلید ہے۔ جب آپ زندگی کے موجودہ لمحے کے متعلق سوچتے ہیں تو پھر آپ کے پاس اس کے علاوہ کسی اورلمحے میں زندہ رہنے کا چارہ نہیں رہتا…… اب موجودہ لمحہ اور زمانہ آپ کا اپنا ہے اور مستقیل ایک اور ایسا ”موجودہ لمحہ“ ہے جس کی آمد کے موقع پر آپ اس ”موجود لمحے“ میں زندگی بسر کریں گے۔ اس ضمن میں ایک بات تو یقینی ہے کہ آپ موجودہ لمحے میں اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتے جب تک یہ لمحہ آن موجو دنہیں ہوتا۔ بہرحال مسئلہ اور مشکل یہ ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جو ”موجودہ لمحے“ پر یقین نہیں رکھتا۔ آپ کو چاہیے کہ موجودہ لمحے کو مستقبل کے لیے محفوظ رکھیے، نتائج پر غور کیجیے۔ ماضی کی یادوں میں گم نہ ہو جایئے بلکہ مستقبل کے متعلق سوچئے۔ پیشہ ور زندگی سے سبکدوشی سے بعد کی زندگی کے متعلق غور کیجیے۔
ہمارے معاشرے میں ”موجودہ لمحے“ سے صرف نظر ایک مرض کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور ہم اس حال میں پھنس چکے ہیں کہ ہم اپنے مستقبل کی خاطر اپنے حال (موجودہ لمحے) کو قربان کر دیں۔ اگر ہم اس رویے اور نظریے کے منطقی نتیجے کی طرف نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ہمارا رویہ اور طرزعمل یہ ہے کہ ہم ”موجود لمحے“ میں موجود خوشی و مسرت و نظرانداز کر دینا چاہتے ہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے خوشی سے دور رہنے کا بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ جب مستقبل آن پہنچتا ہے تو یہی حال (موجودہ لمحے) میں تبدیل ہو جاتا ہے اور اس موجودہ لمحے کو ہمیں اپنے مستقبل کی تیاری کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ خوشی ایک ایسی چیز ہے جو آنے والے کل کے لیے ہے اورلہٰذا اس کی حیثیت دھوکے اور فریب کی سی ہے۔ جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں