لاس اینجلس (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہالی وڈ اداکارہ سکارلٹ جوہانسن نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے ان کی آواز کے غیر مجاز استعمال پر اوپن اے آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کے سی ای او سیم آلٹمین نے انہیں چیٹ بوٹ ’سکائی‘ کے لیے آواز دینے کی پیشکش کی تھی جسے انہوں نے مسترد کر دیا، لیکن اس کے باوجود ان کی آواز جیسی نقل تیار کی گئی۔
اپنے ایک انٹرویو میں سکارلٹ جوہانسن نے کہا ’’اگر میرے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے تو دوسروں کے ساتھ کیوں نہیں؟ یہاں کوئی حد مقرر نہیں ہے، ہم خود کو استحصال کے لیے پیش کر رہے ہیں۔‘‘ اداکارہ نے کہا کہ جب انہوں نے اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ ’سکائی‘ کی آواز سنی تو وہ حیران رہ گئیں۔ ان کے قریبی دوستوں اور نیوز ایجنسیوں کو بھی فرق محسوس نہیں ہوا اور ان کا کہنا تھا کہ آواز ان کی ہی معلوم ہو رہی ہے۔
سکارلٹ جوہانسن نے فوری طور پر اپنے وکلاء کو شامل کیا اور اوپن اے آئی کو قانونی نوٹس بھیج کر وضاحت طلب کی کہ ان کے چیٹ بوٹ کی آواز ان کی آواز سے اتنی مشابہ کیوں ہے۔ اس کے بعد اوپن اے آئی نے فوری طور پر چیٹ بوٹ ’سکائی‘ کو ہٹا دیا۔
اوپن اے آئی نے اپنے ایک بیان میں وضاحت دیتے ہوئے کہا، ’’سکائی کی آواز سکارلٹ جوہانسن کی نہیں ہے اور نہ ہی اسے ان کی طرح بنانے کا ارادہ تھا۔ ہم نے سکائی کے لیے جو وائس ایکٹر منتخب کیا تھا، وہ مس جوہانسن سے رابطہ کرنے سے پہلے ہی منتخب ہو چکا تھا۔ تاہم ان کے احترام میں ہم نے اپنے پروڈکٹس میں سکائی کی آواز کا استعمال روک دیا ہے اور ہمیں افسوس ہے کہ ہم بہتر طور پر وضاحت نہ کر سکے۔‘‘
نیوز 18 کے مطابق سکارلٹ جوہانسن اس معاملے کو یہیں ختم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ وہ اپنی پوزیشن پر قائم ہیں اور اس مسئلے کو مزید اجاگر کرنے سے گریز نہیں کریں گی۔ ان کا کہنا تھا، ’’مجھے ہر وقت احتجاج کرنا ضروری نہیں لگتا، لیکن میں اپنی آواز دبنے نہیں دوں گی۔‘‘