جاپانی سائنسدانوں نے خون کے صرف 5 قطروں سے ایسا ٹیسٹ ایجاد کرلیا جس نے میڈیکل کی دنیا میں تہلکہ مچادیا

ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپانی سائنسدانوں نے ایک جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو انسانی جسم کی اصل حیاتیاتی عمر (Biological Age) معلوم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ یہ نیا طریقہ عام ڈی این اے ٹیسٹ سے کہیں زیادہ مؤثر اور درست قرار دیا جا رہا ہے اور مستقبل میں صحت کے مسائل کی قبل از وقت نشاندہی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
نیوز 18 کے مطابق اوساکا یونیورسٹی کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی یہ ماڈل تیار کیا ہے جو صرف پانچ قطروں پر مشتمل خون کے نمونے سے حیاتیاتی عمر کا تعین کرتا ہے۔ حیاتیاتی عمر کسی شخص کے اصل سالوں سے مختلف ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ جسم کے اندرونی اعضاء جیسے دل، جگر، گردے اور پھیپھڑوں کی صحت پر منحصر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص 50 سال کا ہے لیکن اس کے اعضاء بہترین حالت میں ہیں، تو اس کی حیاتیاتی عمر کم ہو سکتی ہے، اور اگر اعضاء کمزور ہیں تو عمر زیادہ نظر آ سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اب تک ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے انسانی خلیات کی صحت کا اندازہ لگایا جاتا تھا، مگر یہ نیا اے آئی سسٹم خون میں موجود 22 اسٹیرائڈز (Steroids) کا تجزیہ کرتا ہے، جن میں کورٹیسول (Cortisol) بھی شامل ہے۔ کورٹیسول ایک ایسا ہارمون ہے جو جسم میں تناؤ (Stress) کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے، اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کورٹیسول کی سطح دوگنا ہو جائے تو حیاتیاتی عمر میں 1.5 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس ٹیسٹ کی مدد سے ڈاکٹروں کو قبل از وقت خبردار کیا جا سکتا ہے کہ کسی شخص کے اعضاء کمزور ہو رہے ہیں، جس سے بروقت طبی مداخلت کی جا سکے گی۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ لوگ اپنی خوراک، طرزِ زندگی اور دواؤں میں مناسب تبدیلیاں لا کر اپنی صحت کو بہتر بنا سکیں گے اور عمر بڑھنے کے اثرات کو کم کر سکیں گے۔
یہ تحقیق مستقبل میں صحت کی دیکھ بھال کو مزید ذاتی نوعیت دینے کی راہ ہموار کر سکتی ہے، جہاں مریضوں کا علاج ان کی حیاتیاتی عمر کے مطابق کیا جائے گا۔ اگر یہ ٹیسٹ بڑے پیمانے پر دستیاب ہوتا ہے تو اس سے لوگوں کو اپنی اصل جسمانی حالت کا بہتر اندازہ ہو سکے گا اور وہ زیادہ عرصہ صحت مند زندگی گزار سکیں گے۔