بزنس کمیونٹی کی تحریک 

Dec 18, 2024

ایس ایم تنویر 

بلاشبہ کسی بھی شعبے میں تنظیم (Organisation) اور تحریک (Motivation) مشکل کام ہوتے ہیں۔ خاص طورپر کاروباری افراد کے گروپ کو چلانا فل ٹائم جاب بن جاتا ہے۔ میں نے اپنے مرحوم والد ایس ایم منیر کو اس کام میں ہمہ وقت جتے ہوئے پایا۔ پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی کو یونائٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے پلیٹ فارم پر منظم کرنے میں والد مرحوم ان کے سچے اور کھرے ساتھیوں کا عمر بھر کا عمل دخل شامل ہے۔ آج جب میں یو بی جی- بی ایم پی پی کے سرپرست اعلیٰ کے طور پر گروپ کو لے کر آگے چل رہا ہوں تو قدم قدم پر والد مرحوم اور ان کے ساتھیوں کی محنت، ریاضت اور مسلسل جدوجہد کا رہ رہ کر خیال آتا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنا خون پسینہ دے کر اس پودے کی آبیاری کی ہوگی جو آج ایک تناور درخت کے طور پر کھڑا نظر آتا ہے اور بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے اپنا فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ 

ایف پی سی سی آئی کے انتخابات فقید المثال کامیابی کے ساتھ جیتنے کے بعد پاکستان کے چیمبروں اور ایسوسی ایشنوں میں یو بی جی-بی ایم پی پی کی کامیابیوں کا سلسلہ تسلسل سے چلاہے۔ ماسوائے چند ایک جگہوں کے، یو بی جی کے وفادار ساتھیوں نے پوری محنت اور لگن کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیکر نہ صرف اپنی جیت کو یقینی بنایا ہے بلکہ یو بی جی- بی ایم پی پی کی کاروباری حلقوں میں موجود ساکھ کو مزید موثر بنایا ہے۔ اسی لئے حالیہ دنوں میں ملک بھر کے چیمبروں اور ایسو سی ایشنوں کی تقاریب حلف برداری میں شرکت کے موقع پر میں نے بار بار ایک بات تسلسل سے دہرائی ہے کہ ان کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے کہ ملک بھر میں کامیاب قیادت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے اپنے کاروباری حلقوں کی توقعات پر نہ صرف پورا اتریں بلکہ کچھ ایسے کام کرنے کی بھی کوشش کریں جس سے یو بی جی اور بی ایم پی پی کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کا فرض بھی ادا ہو سکے۔ 

والد مرحوم کے مشن کو آگے لے کر چلتے ہوئے میں نے دن رات یو بی جی اور بی ایم پی پی کے لئے وقف کر دیئے ہیں اور ایف پی سی سی آئی کے سالانہ انتخابات کے بعد سے اب تک ملک کے طول و عرض کا دورہ کر چکا ہوں۔ اس دوران نہ صرف والد مرحوم کے قریبی ساتھیوں کو ایک نیا حوصلہ دینے کی کوشش کی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تنظیم سازی پر بھرپور توجہ مرکوز کرتے ہوئے نئے دوستوں کو بھی اپنے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ہے، جو ابھی تک جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میری ناقص کوششوں کے نتیجے میں آج یو بی جی -بی ایم پی پی نہ صرف ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم پر بھرپور طریقے سے متحرک نظر آتی ہے بلکہ پاکستان بھر کے تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنیں ملکی ترقی میں اپنا اپنا کردار فعال طریقے سے ادا کرتی نظر آتی ہیں۔یو بی جی -بی ایم پی پی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے میں نے اپنی کوششوں کا آغاز سندھ بھر کے چیمبروں کے دورے سے کیا۔ اس دوران میں نے اور میرے ساتھیوں نے ایک ہفتے کے اندر اندر پورے سندھ کے چیمبروں کے دورے کئے اور ہر جگہ ایک ہی پیغام دیا کہ ہم تصویریں کھنچوانے پر نہیں بلکہ کام پر یقین رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی اس ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے پہلے سے جو فعال کردار ادا کر رہی ہے، اس کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے، اس کے لئے ضروری ہے بزنس کمیونٹی یو بی جی کے پلیٹ فارم پر متحد رہے اور اپنے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کے لئے حکومتی کوششوں میں بھی ہاتھ بٹائے۔ 

جہاں ایک طرف میں یو بی جی -بی ایم پی پی کے پلیٹ فارم سے بزنس کمیونٹی کو منظم کرنے کے لئے سندھ سے قبل خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں میں قائم چیمبروں کا دورہ بھی کر چکا تھا۔ ایف پی سی سی آئی کے انتخا بات کے بعد میں بطور خاص کوئٹہ گیا اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس کی قیادت کے ہمراہ بلوچستان کی سیاسی قیادت کو انگیج کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنے صوبائی سرمایہ کاری بورڈ کے ہمراہ ایف پی سی سی آئی میں بیٹھے بلوچستان کی ترقی کے لئے بزنس کمیونٹی کو بہترین سہولتیں بہم پہنچانے کا وعدہ کر رہے تھے۔ یو بی جی -بی ایم پی پی اور ایف پی سی سی آئی بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں ایک بھرپور کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہے ہیں جس میں بلوچستان کی ترقی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ 

یو بی جی -بی ایم پی پی کے پلیٹ فارم پر بزنس کمیونٹی کو متحد اور منظم کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے ملکی معیشت کو بہتری کی راہ پر ڈالنے کے لئے ملک بھر کی کاروباری کو متحرک کرنے کے مشن کا بھی آغاز کردیا ہے۔ یہ سلسلہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز یعنی آئی پی پیز کے خلاف ایک بھرپور مہم سے ہوا جس پر مرکزی حکومت کو بھی ریسپانڈ دینا پڑا اور دیکھتے دیکھتے ہی آئی پی پیز کے خلاف ہماری مہم ملک گیر قبولیت اختیار کرتی چلی گئی۔ آج نہ صرف ان آئی پی پیز سے پیچھا چھڑوانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے بلکہ بعض ایک آئی پی پیز مالکان کے خلاف کاروائی کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ اس کا مقصد ملک میں بجلی کی دستیابی کو موزوں نرخوں پر یقینی بنانا ہے اور کپیسٹی پیمنٹ کے نام پر جاری لوٹ کھسوٹ کا خاتمہ ہے۔ یو بی جی کو اس ضمن میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اب تک بجلی کے ٹیرف میں دو امریکی سینٹ کی کمی واقع ہو چکی ہے لیکن ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ 

اس کے علاوہ بینکوں کی شرح سود میں کمی لانے کے لئے یو بی جی -بی ایم پی پی کے پلیٹ فارم سے باقاعدہ ایک تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔ 16دسمبر کو دو فیصد مزید کمی کے ساتھ شرح سود 13فیصد رہ گئی ہے اور امید ہے کہ اگلے سال کے آغاز تک شرح سود سنگل ڈیجٹ یعنی دس فیصد سے نیچے آجائے گی جس سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ 

اسی طرح اب میں زراعت کے شعبے میں اصلاحات کی تحریک کا آغاز کرنے جا رہا ہوں جس کا مقصد ملکی ترقی میں زراعت کے شعبے کو اس کی اصل طاقت کے مطابق استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ اس حوالے سے بھی ایف پی سی سی آئی کی قیادت کا بھرپور تعاون حاصل ہے اور زراعت کے شعبے میں انقلابی اقدامات سے پیداواری صلاحیت کو بڑھانے والے کامیاب بزنس گروپوں کی سپورٹ سے آئندہ آنے والے دنوں میں حکومت کو ایک باقاعدہ منصوبہ دیا جائے گا جس پر عملدرآمد کے لئے تمام ممکنہ آپشنز کو استعمال میں لایا جائے گا۔ 

مزیدخبریں