لاہور(کامرس رپورٹر) اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے استعفے کی افواہیں گردش میں ہیں تاہم وزارت خزانہ نے اس کی تردید کی ہے لیکن ذرائع ان کے استعفے کے حوالے سے دو طرح کی قیاس آرائیاں کررہے ہیں، ایک تو یہ کہ انہیں نگران سیٹ اپ میں نگران وزیراعظم کی ذمے داری سونپی جارہی ہے، اس لئے وہ نئی ذمے داری سنبھالنے کے لئے مستعفٰی ہوئے ہیں۔ مگر مسلم لیگ ن کے حوالے سے یہ اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں کہ وہ عبدالحفیظ شیخ کو نگران وزیر اعظم بنانے کی مخالفت کرے گی اور اس پر اتفاق رائے نہیں ہوسکے گا، دوسری تھیوری یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ الیکشن سے پہلے زرعی ٹیوب ویلوں پر فکسڈ ٹیرف نافذ کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں حکومت کو اس مد میں 40 ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑے گی جو فی الحال دینا ممکن نہیں۔ فکسڈ ٹیرف کے لئے میاںمنظور احمد وٹو کی قیادت میں ایک چار رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اس سلسلے میں تفصیلات طے کررہی ہے۔ کمیٹی میں دو وزراء(میاں منظور وٹو اور نوید قمر) اور وفاقی سیکرٹری (سیکرٹری خزانہ و سیکرٹری پانی و بجلی) شامل ہیں سیکرٹری خزانہ نے بھی سبسڈی کی مخالفت کی تھی چنانچہ انہیںتبدیل کردیا گیا حفیظ شیخ بھی سبسڈی کی مخالفت کررہے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ فکسڈ ٹیرف اعلان جلد کردیا جائے کیونکہ اس عرصے دیہی ٹیوب ویل مالکان کی ہمدردیاں حاصل کی جاستی ہیں جن کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے حکومت ہر حال اپنے مو¿قف پر ڈٹی ہوئی ہے اور توقع ہے کہ فکسڈ ٹیرف کا اعلان چند روز میں ہوگا۔