وہ خطرناک بیماری جس کا خطرہ 55 سال سے بڑی عمر کے افراد میں دوگنا ہوگیا

Jan 19, 2025 | 12:23 AM

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکہ میں ڈیمنشیا (بھولنے کی بیماری)  کے کیسز 2060 تک دوگنا ہو جائیں گے اور ہر سال تقریباً 10 لاکھ افراد اس بیماری کا شکار ہوں گے۔

 تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 55 سال کی عمر کے بعد امریکیوں میں ڈیمنشیا کے ہونے کا خطرہ 42 فیصد ہے جو کہ پچھلی ریسرچز کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔   75 سال کی عمر کے بعد یہ خطرہ 50 فیصد سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔  خواتین میں ڈیمنشیا کا اوسط خطرہ 48 فیصد جبکہ مردوں میں 35 فیصد پایا گیا۔ ماہرین کے مطابق خواتین کی زیادہ عمر اس فرق کی بڑی وجہ ہے۔

فاکس نیوز کے مطابق یہ تحقیق جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور دیگر اداروں کی جانب سے کی گئی جس میں 16 ہزار  افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ان افراد  کی صحت کا مطالعہ 1987 سے کیا جا رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق ڈیمنشیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کا سبب عمر رسیدگی، موٹاپا، بلڈ پریشر، ذیابیطس، غیر صحت بخش غذا، سُست طرز زندگی اور دماغی صحت کے مسائل ہیں۔

نیو یارک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مارک سیگل کے مطابق امریکہ میں 45 فیصد بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ موٹاپا سوزش، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے، جو ڈیمنشیا کے بڑے خطرات ہیں۔ دل کی بیماری اور دیگر امراض بھی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جن افراد میں APOE4 جین کی قسم پائی جاتی ہے ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ سیاہ فام افراد میں بھی اس بیماری کا زیادہ خطرہ پایا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہی اقدامات جو دل کی بیماری سے بچاؤ کے لیے کیے جاتے ہیں ڈیمنشیا کو روکنے یا اس کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ معمول کے طبی معائنوں میں دماغی صحت کے ٹیسٹ شامل کیے جائیں۔ صحت مند طرز زندگی اپنانا، موٹاپے سے بچاؤ اور دل کی بیماریوں سے تحفظ ڈیمنشیا کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔

مزیدخبریں